رسائی کے لنکس

پانچ امریکی صدور کا منہ میٹھا کرنے والا چل بسا


پیسٹری شیف رولنڈ میسنی اے(فوٹو: رائٹرز)
پیسٹری شیف رولنڈ میسنی اے(فوٹو: رائٹرز)

وائٹ ہاوس کے پانچ صدور اوراُن کے مہمانوں کی پچیس سال سے زیادہ عرصہ تک انواع اقسام کے میٹھوں سے تواضع کرنے والے 78 سالہ فرانسیسی نژاد پیسٹری شیف رولنڈ میسنی اے ، ریاست ورجینا کے علاقے برک میں اپنے آخری سفر پر روانہ ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وائٹ ہاوس ہِسٹوریکل ایسوسی ایشن نے ہفتے کو اُنکی موت کی تصدیق کی، جبکہ اُن کے واحدبیٹے جارج میسنی اے نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ اُن کی موت کی وجہ کینسر سے پیدا ہونے والی پیچیدگی تھی۔

رولنڈ کو وائٹ ہاوس میں سب سے طویل عرصے تک پیسٹری شیف ہونے کا اعزاز حاصل ہوا، انیس سو اناسی میں اُس وقت کے صدرجمی کارٹر کی اہلیہ، خاتونِ اول روزلین کارٹر نےاُنہیں اس عہدے پر تعینات کیا تھا، جب کہ جارج ڈبلیو بش کے دور میں اُنہوں نے ریٹائرمنٹ لی۔ اُن کا دعوی تھا کہ وائٹ ہاوس میں اپنی ملازمت کے دوران، انہوں نے کبھی بھی ایک میٹھے کو دوبار پیش نہیں کیا تھا۔

وائٹ ہاوس میں موجود رولنڈ (فوٹو: رائٹرز)
وائٹ ہاوس میں موجود رولنڈ (فوٹو: رائٹرز)

وہ مشرقی فرانس کے ایک گاؤں بونے میں پیدا ہوئے، نو بچوں میں اُن کا ساتواں نمبر تھا۔چودہ سال کی عمرمیں ایک نو آموز کی حیثیت سے انہوں نے اِس شعبہ میں قدم رکھا۔ وائٹ ہاوس آرکائیوز کے مطابق، اُس وقت وہ کارڈ بورڈ سے بنے ایک سوٹ کیس اور جیب میں پانچ فرانسیسی فرینک(سکے)لئے ،وہ اپنی قسمت آزمانے کے لئے گھر سے نکلے تھے۔پھر اُن کی قسمت اُنہیں فرانس سے باہر جرمنی اور لندن بھی لے گئی۔ 1967میں برمودا کے ایک ہوٹل میں ملازمت کے دوران اُن کی ملاقات اپنی جیون ساتھی مارتھا وائٹ فورڈسے ہوئی، جو امریکی ریاست ورجینا میں ایک اسکول ٹیچر تھیں۔

دس سال بعد وہ بھی ورجینیا منتقل ہوگئے،اور یہاں کام کے دوران اُنہیں پتہ چلاکہ وائٹ ہاوس کو ایک نئے پیسٹری شیف کی تلاش تھی۔اُن کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاوس میں کام اُن کی زندگی کا سب سے اہم مقصد تھا، جس کے لیے وہ کسی بھی ذاتی مصروفیت کی قربانی دے سکتے تھے، خواہ وہ کرسمس ہو، ایسٹر، والدہ یا بچے کی سالگرہ، جب بھی وائٹ ہاوس کو ضرورت پڑتی، وہ سب کچھ چھوڑ کر وہاں پہنچا کرتے تھے۔

2004میں "آسک دی وائٹ ہاوس" نامی آن لائن فورم میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے اُنہوں نے اپنے کیرئیر کے کچھ مشاہدات شئیر کیے، جیسے یہ کہ انُہوں نے نوٹس کیا کہ ریپبلکنز کے مقابلے میں ڈیموکریٹس زیادہ خوش خوراک تھے، اور یہ بھی کہ وائٹ ہاوس میں آنے والے مہمانوں میں اگرخواتین زیادہ ہوتیں، تو عموما وہ مردوں کی نسبت زیادہ پیسٹریاں کھاتی تھیں۔

رولنڈ نے یہ بھی بتایا کہ صدرکی فیملی کے علاوہ وائٹ ہاوس کی پارٹیز اور عشائیوں کے لیے ، اکثر اُنہیں کئی ہزار پیسٹریز بنانی ہوتی تھیں اور وہ مہمانوں کے مطابق اِس کی پلاننگ کیا کرتے تھے۔

رولنڈ خاتونِ اول لارا بش کے ہمراہ سن دو ہزار تین میں "جِنجر بریڈ وائٹ ہاوس" دکھاتے ہوئے۔
رولنڈ خاتونِ اول لارا بش کے ہمراہ سن دو ہزار تین میں "جِنجر بریڈ وائٹ ہاوس" دکھاتے ہوئے۔

کرسمس کے موقع پر وائٹ ہاوس کی سجاوٹ میں اضافہ کرنے کے لیے "جِنجر بریڈ" سے بنے دیو قامت گھر اُن کی خصوصی مہارت سمجھے جا تے تھے، اور اُن کے بقول ہالیڈے سیزن کی پارٹیوں کے لیے وہ خصوصی طور پر اضافی پیسٹریز بنایا کرتے تھے، کیونکہ کئی مہمان اپنے کرسمس درختوں کی سجاوٹ کے لیے اُنہیں جیبوں میں چھپا کر ساتھ لے جایا کرتے تھے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، اُنہوں نے اپنی کتابوں اور انٹرویوز میں امریکی صدور اور اُن کے اہل خانہ کی پسندیدہ سویٹ ڈشز یعنی میٹھوں کا ذکر کیا ہے۔ جیسے صدر جمی کارٹر کی فیملی کو پنیر کی مختلف اقسام ، پیاز،کیپرزاور سٹرابیری جام سے ملا کر بنی ایک ڈش ، میٹھے میں بےانتہا پسند تھی، جو بقول رولنڈ کے اُس فیملی کی ایک ایسی خفیہ ریسیپی تھی، جسے کسی نے چُرانے کی کوشش نہیں کی۔

بل کلنٹن کی فیملی کو کوکا کولا کے ذائقے کی جیلی کے ساتھ میٹھی چیریز کا عجیب سا ملاپ پسند تھا۔اُن کے مطابق، صدر رونلڈ ریگن کو چاکلیٹ بہت پسند تھی، لیکن اُنکی اہلیہ نینسی، اُنہیں چاکلیٹ سے بنے میٹھے کھانے نہیں دیتی تھیں، تو جب وہ شہر سے باہر ہوتیں، تو وہ صدر کے لیے "چاکلیٹ مووس" بنایا کرتے تھے۔انہوں نےبتایا کہ نینسی ریگن کی طرف سے میٹھے پر کوئی تنقید نہ آنا ہی سب سے بڑی تعریف ہوا کرتی تھی، کیونکہ اُن کو خوش کرنا آسان نہیں تھا۔

ایک مرتبہ نیدرلینڈز کی ملکہ کے اعزاز میں عشائیہ کے لیے اُن کی بنائی گئی تینوں سویٹ ڈشز کو نینسی ریگن نے رد کر دیا، اور پھر ڈنر سے ایک رات قبل رولنڈکو بلا کر انتہائی مخصوص ہدایات دیں:یعنی چینی سے بنی آٹھ انچ چوڑی چودہ ٹوکریاں، ہر ایک پر چھ ٹیولپ کے پھول، اور انہیں شربت اور پھلوں سے بھرا جائے۔

پیسٹری شیف رولنڈ، ہلری کلنٹن کے ہمراہ(فوٹو: رائٹرز)
پیسٹری شیف رولنڈ، ہلری کلنٹن کے ہمراہ(فوٹو: رائٹرز)

رولنڈ کے بقول وہ نینسی کے بہت قدر دان تھے، کیونکہ اُن کی تنقید نے انہیں اپنے کام میں مہارت حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ ایک دلچسپ واقعہ شئیر کرتے ہوئے اُنہوں نے بتایا کہ اپنی ملازمت کے دوران اُنہوں نے صرف ایک بار وائٹ ہاوس کےضوابط کو توڑا تھا۔ بقول اُن کے وائٹ ہاوس میں بطور تحفہ بھیجی جانے والی تمام اشیائے خود و نوش کوسیکورٹی کی وجوہات کے بنا پر ضائع کر دیا جاتا ہے، تاہم 1987 میں اُس وقت سوویت یونین کے رہنما میخائل گورباچوف ، صدر ریگن کے مہمان بنے،اور تحفے میں "روسی کاویار (مچھلی کے انڈوں کی بہت مہنگی ڈش)"کے دو بڑے ٹِن ساتھ لائے۔ لیکن وائٹ ہاوس کے قواعد کے برعکس ،رولنڈ نے ایک ٹِن گھر لے جانے کے لیے اپنے پاس رکھ لیا اور دوسرا وہاں موجود شیف کو آفر کر دیا۔

(اس خبر کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس اور واشنگٹن پوسٹ سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG