رسائی کے لنکس

صدر کو ’’حقائق‘‘ کے تبادلے کا ’’پورا اختیار‘‘ حاصل ہے: ٹرمپ


اِن رپورٹوں کے منظر عام پر آنے کے بعد کہ اوول آفس میں ہونے والی ملاقات کے دروان امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے انتہائی صیغہٴ راز کی معلومات روسی اہل کاروں کو دی، ٹرمپ نے منگل کے روز ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ وہ ’’دہشت گردی اور ایئرلائن فلائیٹ کے تحفظ سے متعلق حقائق‘‘ کا تبادلہ کرنا چاہتے تھے، تاکہ روس پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ داعش کے خلاف مزید اقدام کرے۔

ٹرمپ اِس انکشاف کے بعد ہونے والی تنقید کو رد کر رہے تھےجس کے بارے میں پیر کی رات گئے خبریں شائع ہوئیں۔ اُنھوں نے کہا کہ صدر کی حیثیت سے اُنھیں ’’پورا اختیار‘‘ حاصل ہے کہ وہ ایسی اطلاعات کا تبادلہ کریں۔

امریکہ کے متعدد خبر رساں اداروں نے خبر دی ہے کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور سفیر سرگئی کسلیک کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران، ٹرمپ نے انتہائی صیغہٴ راز کی نوعیت کی معلومات افشا کی۔

’واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق، ٹرمپ شہری ہوابازی کو لاحق ممکنہ خطرات کے بارے میں اندر کی کہانی جاننے سے متعلق شیخی بگھار رہے تھے۔

’نیو یارک ٹائمز‘ نے خبر دی ہے کہ یہ معلومات، جسے روزنامے نے انتہائی نازک قرار دیا ہے، امریکی حکومت تک کو نہیں بتائی گئی اور دیگر اتحادیوں سے اس کا تبادلہ نہیں کیا گیا۔

ابلاغ کے دوسرے ذرائع کے علاوہ، اِن دونوں اخباروں نے مزید کہا ہے کہ یہ اطلاعات انٹیلی جنس کے ایک اہم ذریعے کو نقصان پہنچا سکتی ہے، جو داعش سے متعلق ہے، یا جس طرح سے یہ معلومات اکٹھی کی گئی ہے۔

امریکی صدر کو یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی صیغہٴ راز کی معلومات کو ’ڈی کلاسیفائی‘ کریں، ا<س لیے جو ٹرمپ نے کیا وہ غیر قانونی نہیں۔ لیکن انٹیلی جنس اہل کار، جن کا اخبارات نے حوالہ دیا ہے، اُسے امریکہ کے ایک اتحادی ملک نے فراہم کیا تھا، اور کسی غیر ذمہ دارانہ عمل سے اِن اہم تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر، ایچ آر مک ماسٹر اور ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر ارکان نے اِن اطلاعات کے درست ہونے کی تردید کی ہے۔

پیر کو دیر گئے وائٹ ہاوس میں مک ماسٹر نے صحافیوں کو بتایا کہ 'واشنگٹن پوسٹ' میں شائع ہونے والی خبر "غلط ہے"۔

"کسی بھی موقع پر انٹیلی جنس ذرائع یا طریقوں پر تبادلہ خیال نہیں ہوا اور صدر نے کسی بھی ایسے فوجی آپریشن کا تذکرہ نہیں کیا جس کے بارے میں پہلے سے سب کو معلوم نہ ہو۔"

میک ماسٹر صحافیوں سے بات کر رہے ہیں
میک ماسٹر صحافیوں سے بات کر رہے ہیں

مک ماسٹر نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ "میں وہیں موجود تھا، ایسا کچھ نہیں ہوا"، پھر وہ مڑے اور صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیے بغیر ہی وائٹ ہاوس کے مغربی حصے میں داخل ہو گئے۔

امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ وہ بھی دس مئی کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور روسی سفیر سے ہونے والی ملاقات میں موجود تھے اورانھوں نے بھی میک ماسٹر کی بیان کردہ تفصیلات کو درست قرار دیا۔

ایک بیان میں ٹلرسن کا کہنا تھا کہ "وسیع تر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں انسداد دہشت گردی کے تناظر میں ہماری مشترکہ کوششیں خطرات پر بھی بات چیت شامل تھے۔"

متعدد امریکی ذرائع ابلاغ نے یہ خبر دی تھی کہ صدر نے اوول آفس میں ہونے والی میٹنگ میں ایسی معلومات افشا کیں جو انتہائی خفیہ تصور کی جاتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG