رسائی کے لنکس

بشار الاسد کے برسرِ اقتدار رہنے کی کوئی گنجائش نہیں، امریکہ


امریکہ نے واضح کیا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے کی کوئی گنجائش نہیں اور انہیں اپنا عہدہ چھوڑنا ہوگا۔

پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وہائٹ ہاؤس کے ترجمان شان اسپائسر نے کہا کہ بشار الاسد کی موجودگی میں ایک مستحکم اور پرامن شام کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا اور شام کے محفوظ مستقبل کی جانب ایسی کوئی راہ نہیں جاتی جس میں بشارالاسد کی گنجائش نکلتی ہو۔

شان اسپائسر کا کہنا تھا کہ امریکہ کی پہلی ترجیح شام میں داعش کے جنگجووں کو شکست دینا اور پھر وہاں قیادت کی تبدیلی کے لیے سازگار ماحول بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اس لیے بھی شام کے بحران کا فوری حل چاہتا ہے تاکہ جنگ سے پریشان شام کے شہریوں کو محفوظ مقامات کی تلاش میں اپنے دربدر نہ بھٹکنا پڑے اور وہ اپنے ہی ملک میں سکون سے رہ سکیں۔

امریکہ نے گزشتہ ہفتے شامی فوج کے زیرِاستعمال اس ہوائی اڈے پر میزائل حملہ کیا تھا جہاں سے اڑنے والے شامی جنگی طیاروں نے باغیوں کے زیرِقبضہ ایک علاقے پر مبینہ طور پر کیمیائی بم برسائے تھے۔ شامی فوج کے اس حملے میں 80 سے زائد افراد ہلاک اور 350 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

امریکی حملے کے تین روز بعد ہی شام نے متاثرہ ہوائی اڈے کے دوبارہ فعال ہونے کا دعویٰ کیا تھا جسے پیر کو وہائٹ ہاؤس کے ترجمان نے مسترد کردیا۔

شان اسپائسر نے دعویٰ کیا کہ امریکی حملے کے نتیجے میں ہوائی اڈے کا راڈار، جہازوں کاایندھن ذخیرہ کرنے والی تنصیبات اور وہاں موجود شامی فوج کے جنگی طیارے تباہ کردیے گئے تھے جو ان کے بقول شامی فوج کے پاس موجود قابلِ استعمال جہازوں کا تقریباً 20 فی صد تھے۔

امریکی ترجمان نے کہا کہ شامی حکومت کی جانب سے ہوائی اڈے کو پروازوں کے لیے دوبارہ فعال کرنے کا دعویٰ محض سستی شہرت حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے۔

ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ ہفتے شام پر کیا جانے والا امریکی حملہ آخری نہیں تھا اور امریکہ مستقبل میں بھی ایسی کارروائیاں کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے صرف شام نے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ امریکی صدر ایسی کسی بھی بہیمانہ کارروائی کا جواب پوری قوت سے دیں گے۔

XS
SM
MD
LG