رسائی کے لنکس

شامی حکومت مزید کیمیائی حملے کرنے سے باز رہے، امریکہ


فائل
فائل

بیان کے مطابق نئے حملے کی تیاریاں اپریل 2017ء میں کیے جانے والے حملے سے ملتی جلتی ہیں جس میں درجنوں مرد، عورتیں اور بچے ہلاک ہوگئے تھے۔

امریکہ نے شام کی حکومت کو کسی مزید کیمیائی حملے سے باز رہنے کا انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر صدر بشار الاسد کی حکومت نے ایسا کوئی حملہ کیا تو انہیں اور ان کی فوج کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنا ہوگی۔

پیر کی شب وہائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں امریکی صدر کے ترجمان شان اسپائسر نے کہا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس اداروں کو شامی حکومت کی جانب سے نئے کیمیائی حملے کی ممکنہ تیاریوں کا علم ہوا ہے۔

بیان کے مطابق نئے حملے کی تیاریاں اپریل 2017ء میں کیے جانے والے حملے سے ملتی جلتی ہیں جس میں درجنوں مرد، عورتیں اور بچے ہلاک ہوگئے تھے۔

بیان میں 'وہائٹ ہاؤس' نے متنبہ کیا ہے کہ ایسے کسی حملے کے نتیجے میں معصوم بچوں سمیت عام شہریوں کا قتلِ عام ہوگا اور اگر شامی حکومت نے ایسا کیا تو اسے اس کی بھاری قیمت ادا کرنا ہوگی۔

'وہائٹ ہاؤس' نے اس بارے میں مزید کوئی تفصیل جاری نہیں کی ہے اور نہ ہی یہ پتا چلا ہے کہ اسے نئے حملے کی تیاریوں سے متعلق کیسے اور کس طرح کے شواہد ملے ہیں۔

'وہائٹ ہاؤس' کی خاتون ترجمان سارہ سینڈرز نے پیر کی شب صحافیوں کے رابطہ کرنے پر کہا کہ ان کے پاس بیان میں موجود معلومات کے علاوہ اس بارے میں بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ شام کے عام شہریوں پر مزید کسی حملے کا الزام صدر بشار الاسد کے ساتھ ساتھ روس اور ایران پر بھی عائد ہوگا جو ان کے بقول شامی صدر کو اپنے ہی لوگوں کے قتل میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔

روس اور ایران بشار الاسد حکومت کے اہم ترین اتحادی ہیں جو اسے شام میں لگ بھگ چھ برسوں سے جاری خانہ جنگی کے دوران ہر طرح کی فوجی اور انٹیلی جنس مدد فراہم کرتے رہے ہیں۔

تاحال شامی حکومت، ایران اور روس نے وہائٹ ہاؤس کے اس بیان پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

رواں سال چار اپریل کو شامی باغیوں کے زیرِ انتظام قصبے خان شیخون پر ہونے والے کیمیائی حملے میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں کئی بچے بھی شامل تھے۔

اسد حکومت نے خان شیخون حملے میں ملوث ہونے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ اس "نام نہاد حملے" کو شامی فوج پر حملے کے جواز کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

خان شیخون پر حملے کے ردِ عمل میں امریکہ نے شامی فوج کے ایک ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا تھا جہاں سے امریکی حکام کے بقول کیمیائی حملہ کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG