رسائی کے لنکس

شام میں ہیضہ بھوٹ پڑا، عالمی ادارہ صحت کا طیارہ 30 ٹن ادویات کے ساتھ دمشق پہنچ گیا


 شام میں ہیضے کی وبا کے دوران رقہ شام کے ایک کیمپ میں ایک شامی عورت ایک کنٹینر میں پانی بھر رہی ہے ۔ فوٹو اے ایف پی ۔19 ستمبر 2022
شام میں ہیضے کی وبا کے دوران رقہ شام کے ایک کیمپ میں ایک شامی عورت ایک کنٹینر میں پانی بھر رہی ہے ۔ فوٹو اے ایف پی ۔19 ستمبر 2022

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ جنگ زدہ شام میں ہیضے کی مہلک وباء کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے طبی رسد لے جانے والا ایک طیارہ پیر کے روز دارالحکومت دمشق پہنچا ، اور ایک دوسرا جہاز اس کے بعد آئے گا۔

ڈبلیو ایچ او کے علاقائی ڈائریکٹر احمد المندھاری نے دمشق کے ایک دورے کے دوران ایک انٹرویو میں ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ شام کےصحت کے حکام اس وباء پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی ادارےکے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ،،" یہ شام کے لئے، خطے کے لئے ، پڑوسی ملکوں کے لئے اور پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے"۔

المندھاری کے تبصرے ۔شام میں صحت کے حکام کی جانب سے مختلف صوبوں میں کم از کم پانچ اموات اور لگ بھگ 200 کیسز کی اطلاع کے چند روز بعد سامنے آئے ہیں۔ مارچ 2011 میں تنازع شروع ہونے کے بعد یہ اس طرح کی پہلی وبا ہے۔

اقوام متحدہ اور شام کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یہ وبا، ممکنہ طور پر دریائے فرات کا غیر محفوظ پانی پینے اور فصلوں کی آبپاشی کے لیے آلودہ پانی کے استعمال سے آلودہ ہونے والی خوراک کی وجہ سے پھیلی ۔

شام میں ہیضے کی وبا کےدوران رقہ میں بے گھر لوگوں کے ایک کیمپ میں ایک شامی لڑکی پانی کا ایک کنٹینر اٹھا کر لا رہی ہے۔ فوٹو اے ایف پی 19 ستمبر 2022۔
شام میں ہیضے کی وبا کےدوران رقہ میں بے گھر لوگوں کے ایک کیمپ میں ایک شامی لڑکی پانی کا ایک کنٹینر اٹھا کر لا رہی ہے۔ فوٹو اے ایف پی 19 ستمبر 2022۔

یہ کیسز کئی صوبوں میں رپورٹ ہوئے جن میں شمال میں حلب، بحیرہ روم کے ساحل پر لطاکیہ اور عراق کی سرحد کے ساتھ دیر الزور شامل ہیں۔

المندھاری نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کیسز کی نشاندہی اور بیماروں کو مناسب علاج کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ، اس سے متاثرہ لوگوں کا اور ان لو گوں کاسراغ لگانے کے لیے اپنی نگرانی کو مضبوط بنانےپر کام کررہا ہے جو ان متاثرہ لوگوں کے ساتھ رابطے میں تھے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے ایک ہوائی جہاز پیر کو بحران سے نمٹنے میں صحت کے حکام کی مدد کے لیے تقریباً 30 ٹن سامان لے کر شام پہنچا۔

المندھاری نے کہا کہ امدادی سامان ضروریات کے لحاظ سے یکساں طور پر تقسیم کیا جائے گا جس میں باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغرب اور شمال مشرق میں امریکی حمایت یافتہ کرد زیرقیادت جنگجوؤں کے کنٹرول کے علاقے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور طیارہ بدھ کو امدادی کھیپ کے ساتھ پہنچے گا۔

یہ وبا ایسے میں پھوٹی ہے جب شام کاطبی شعبہ گزشتہ گیارہ برسو ں میں اس تنازع سے بری طرح متاثر ہوا ہے جس میں ہزاروں لو گ ہلاک، دس لاکھ سے زیادہ زخمی اور ملک کی جنگ سے قبل کی آبادی میں سے نصف اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئی۔

شام میں حزب اختلاف کے کنٹرول کے شہر الباب میں مبینہ طور پر حکومتی فورسز کی بمباری کے بعد کا ایک منطر: فوٹو اے ایف پی ۔ 19 اگست2022
شام میں حزب اختلاف کے کنٹرول کے شہر الباب میں مبینہ طور پر حکومتی فورسز کی بمباری کے بعد کا ایک منطر: فوٹو اے ایف پی ۔ 19 اگست2022

المندھاری نے کہا کہ شام میں صحت کی دیکھ بھال کی 55 فیصد تنصیبات کام نہیں کررہیں اور تقریباً 30فیصداسپتال کبھی کبھا ر بجلی کے فقدان کے باعث کام نہیں کرتے ، جس کے نتیجے میں انہیں جنریٹرز کا استعمال کرنا پڑتا ہے ، جو مستقل نہیں ہوتا۔

انہوں نے مزید کہاکہ شام میں صحت کے بہت سے کارکن گزشتہ برسوں میں ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں جس کے نتیجے میں مختلف سہولیات کی فراہمی کےلیے عملے کا فقدان ہے۔

المندھاری نے کہا،" شام میں صحت کی صورتحال واقعی بہت پریشان کن ہے ۔ یہ بہت مشکل صورتحال ہے "۔

کرونا ویکسین کے حوالےسے بات کرتےہوئے المندھاری نے کہا کہ شام کی لگ بھگ 15 فیصد آبادی ،یا تقریباً 25 لاکھ افراد کویڈ 19 کی ایک خوراک وصول کر چکے ہیں ۔

انہوں نے کہا ،" یہ شرح ہمارے اہداف سے واقعی کم ہے جن کے بارے میں خیال کیا گیا ہے اسے جون کے آخر تک 40 فیصد تک اور سال کے آخر تک 70 فیصد تک پہنچنا چاہئے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ شام کے 13 فیصد رہائشی ویکسین کی دو خوراکیں لے چکے ہیں۔

اس رپورٹ کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے حاصل کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG