رسائی کے لنکس

پی ایس ایل 8: میچ کے دوران محمد رضوان نے لوگو کیوں چھپا رکھا تھا؟


لاہور قلندرز اور ملتان سلطانز کے درمیان پاکستان سپر لیگ کے پہلے پلے آف میچ کے دوران شائقین کی نظریں محمد رضوان کی بلے بازی کے ساتھ ساتھ اُن کی شرٹ پر چسپاں ایک ٹیپ پر بھی تھی جس سے بظاہر ایک لوگو کو چھپایا گیا تھا۔

محمد رضوان نے ٹیپ کے ذریعے لوگو کیوں چھپا رکھا تھا؟ یہ معاملہ کرکٹ حلقوں میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔

بدھ کو کھیلے جانے والے میچ میں ملتان سلطانز کے تمام کھلاڑیوں کی شرٹس کے دائیں جانب چھاتی پر اشتہاری لوگو نمایاں تھا لیکن محمد رضوان نے اس جگہ ٹیپ لگا رکھی تھی۔

چند برسوں سے پاکستان کرکٹ بورڈ اور پی ایس ایل فرنچائز کی جانب سے کچھ ویب سائٹس کے ساتھ معاہدوں پر سوال اُٹھائے جا رہے تھے جن کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ بالواسطہ طور پر سٹے بازی اور بیٹنگ میں ملوث ہیں۔

محمد رضوان نے جس کمپنی کے لوگو کو ٹیپ لگا کر چھپایا تھا ، اس کے بارے میں بھی یہی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ وہ سٹے بازی کا ایک پلیٹ فارم ہے۔

کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے کسی اشتہاری کمپنی کا لوگو چھپانا یا اپنی شرٹ پر لوگو نہ لگوانے کا معاملہ نیا نہیں ہے۔

قطر میں جاری لیجنڈز لیگ میں شریک سابق کپتان شاہد آفریدی نے بھی مبینہ بیٹنگ کمپنی کا لوگو چھپایا ہے۔ اسی طرح جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے مسلمان کھلاڑی شراب بنانے والی کمپنیوں کے لوگو شرٹ پر لگوانے سے انکار کر چکے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کا انتباہ

پاکستان کے مرکزی بینک نے بھی چند روز قبل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو ایک وارننگ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پی ایس ایل میچز کے دوران کچھ فرنچائزز نے ایسی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے ہیں جو بالواسطہ طور پر بیٹنگ یعنی جوئے میں ملوث ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے پی ایس ایل میچز کے ٹاس کی اسپانسر کمپنی 'بی ایف آئی سی' پر بھی سوال اُٹھائے تھے جس کا بالواسطہ تعلق کرپٹو کرنسی سے ہے جس کا پاکستان میں کاروبار غیر قانونی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اس اعتراض کے بعد پی سی بی نے مذکورہ کمپنی کو اسپانسر شپ سے الگ کر دیا تھا۔

اسٹیٹ بینک نے اپنے مراسلے میں پی ایس ایل فرنچائز کراچی کنگز کا تذکرہ کیا تھا جس میں 1XBAT نامی غیر ملکی کمپنی سے فرنچائز کے معاہدے پر سوال اُٹھائے گئے تھے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ مذکورہ کمپنی 'سروگیٹ' کمپنی کے طور پر صارفین کو نہ صرف کرکٹ بلکہ دیگر کھیلوں میں 'بیٹنگ' کی سروسز فراہم کرتی ہے جو پاکستان میں غیر قانونی ہے۔

سروگیٹ سے مراد ایسی کمپنی جو خود کو کھیلوں کی ویب سائٹ ظاہر کرتی ہے۔ لیکن اس کا تعلق کسی آن لائن بیٹنگ کمپنی سے ہوتا ہے۔

پاکستان کے آئین کے مطابق جوئے اور شراب نوشی سے متعلق کسی بھی کمپنی کی تشہیر غیر قانونی ہے۔

معاملات سے آگاہ ایک اسپورٹس جرنلسٹ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نہ صرف کراچی کنگز بلکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، ملتان سلطانز اور لاہور قلندرز نے بھی ایسی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جو بالواسطہ بیٹنگ میں ملوث ہیں۔

اُن کے بقول مذکورہ فرنچائزز کا یہ مؤقف ہے کہ اُنہوں نے اسپانسر شپ معاہدے نیوز ویب سائٹس کے ساتھ کیے ہیں، لہذٰا ان کا بیٹنگ ویب سائٹس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

ملتان سلطانز کا مؤقف

محمد رضوان کی جانب سے ایک اشتہار کو ٹیپ کرنے کے حوالے سے ملتان سلطانز کا مؤقف بھی سامنے آیا ہے۔

ملتان سلطانز کے چیف آپریٹنگ آفیسر حیدر وحید کہتے ہیں کہ محمد رضوان نے 'وولف 777' نامی کمپنی کا اشتہار ٹیپ لگا کر چھپا رکھا تھا۔

بدھ کو میچ کے بعد ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے حیدر اظہر کا کہنا تھا کہ مذکورہ کمپنی دو، تین برس سے پی ایس ایل فرنچائز کے ساتھ معاہدے کر رہی ہے اور لاہور قلندرز نے بھی اس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس کمپنی کے ساتھ معاہدہ تمام ضروری کارروائی پوری کرنے کے بعد اور پی سی بی کی جانب سے گرین سگنل کے بعد ہی کیا گیا تھا۔

حیدر اظہر کے بقول اس کے باوجود اگر ہمارا کوئی کھلاڑی اسے مناسب نہیں سمجھتا تو ہمیں اس کے جذبات کا احترام کرنا چاہیے کیوں کہ ملتان سلطانز ایک خاندان کی طرح ہے۔

رمیز راجہ کی بھی تنقید

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین رمیز راجہ نے بھی مقامی ٹی وی چینل'بول نیوز' پر ایک تجزیے کے دوران پی سی بی کو اس معاملے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

رمیز راجہ نے کہا تھا کہ سٹے بازی اور بیٹنگ کی وجہ سے پاکستان کو ماضی میں کئی مرتبہ نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ چاہے کوئی 'سروگیٹ' کمپنی کی تشہیر ہی کیوں نہ ہو لوگ تو یہ دیکھیں گے کہ اس کی پیرنٹ کمپنی بیٹنگ سروسز فراہم کرتی ہے۔

رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ اسپانسر شپ معاہدوں پر آخری دستخط چیئرمین پی سی بی کے ہی ہوتے ہیں۔ لہذٰا اس کی ذمے داری اُن پر عائد ہوتی ہے۔

پی سی بی کا ردِعمل

سابق چئیرمین پی سی بی رمیز راجہ کی تنقید اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے انتباہ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی اپنا مؤقف دیا ہے۔

ترجمان پی سی بی کے مطابق اسٹیٹ بینک کے انتباہ کے فوری بعد 'بی ایف آئی سی' کو اسپانسر شپ سے الگ کر دیا گیا ہے جب کہ کراچی کنگز سے بھی 1XBAT کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں۔

پی سی بی کا کہنا ہے کہ شراب نوشی، سٹے بازی، میچ پر شرطیں لگانا اور سگریٹ نوشی کی تشہیر کی پی سی بی سختی سے ممانعت کرتا ہے۔

بیٹنگ ہوتی کیا ہے؟

دنیا کے مختلف ملکوں میں بیٹنگ ویب سائٹس کام کرتی ہیں جن کے ذریعے صارفین کھیلوں کے مختلف مقابلوں میں شرطیں لگاتے ہیں۔

کرکٹ میچ میں کسی بھی ٹیم کی کامیابی، ٹاس، متوقع اسکور اور یہاں تک کہ بیٹرز اور بالرز کی کارکردگی سے متعلق بھی آن لائن شرطیں لگائی جاتی ہیں اور اس سے ہزاروں ڈالرز کمائے جاتے ہیں۔

پاکستانی قوانین اس کی اجازت نہیں دیتے کیوں کہ حکام کا کہنا ہے کہ پہلے ہی ملک میں زرِمبادلہ کی کمی ہے، لہذٰا اس سے مزید سرمایہ ملک سے باہر جانے کا خدشہ ہے۔ اسی طرح 'بٹ کوائن' کے کاروبار کو بھی پاکستان میں غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG