رسائی کے لنکس

'روسی صحافی کو ممکنہ طور پر زہر دیا گیا' : اہلیہ کا دعویٰ


ولادیمر کارا مرضا بائیں طرف (فائل فوٹو)
ولادیمر کارا مرضا بائیں طرف (فائل فوٹو)

فرانسیسی سائنسدانوں نے ان کے خون کے نمونوں میں بھاری دھاتوں کے بلند سطح میں موجودگی کا پتہ لگایا تھا تاہم وہ کسی مخصوص زہر یلے مواد کی موجودگی کی نشاندہی نا کر سکے تھے۔

روسی صحافی اور حزب اختلاف کے ایک سرگرم کارکن و کریملن کے نقاد ولادیمر کارا مرضا کی اہلیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کو شوہر کو "زہر" دیا گیا، جس کے بعد اب وہ ماسکو کے ایک اسپتال میں داخل ہیں۔

یوجینیا کارا مرضا نے منگل کو کہا کہ ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ "ایک نا معلوم مادے" کی وجہ سے گزشتہ ہفتے ان کے شوہر کے جسمانی اعضا نے کام کرنا چھوڑ دیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے شوہر کی صحت ماسکو سے امریکہ روانگی سے چند گھنٹے پہلے شدید طور پر خراب ہو گئی تھی۔ کارا مرضا کی حالت تشویشناک لیکن مستحکم بتائی جاتی ہے تاہم ان کی صحت یا بیماری سے متعلق کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

کارا مرضا کے وکیل ویدم پرخوروف نے منگل کو دیر گئے اپنے فیس بک صفحے پر کہا کہ پولیس نے ڈاکٹروں کے حوالے سے انہیں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے موکل (کارا مرضا) کے زہر سے متاثر ہونے کی تشخیص ہوئی ہے۔

تاہم ان کے وکیل کے بیان کے حق میں کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

یوجینیا کارا مرضا نے کہا کہ ان کے شوہر گزشتہ ہفتے اچانک گر گئے تھے اور ایسا محسوس ہوا کہ جیسے ان کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہوا، انہوں نے کہا کہ دو سال قبل بھی انہیں اسی طرح کا دورہ پڑا تھا۔

اس وقت بھی ولادیمر کارا مرضا نے کہا تھا کہ انہیں سیاسی وجوہات کی بنا پر مبینہ طور پر زہر دیا گیا ہے۔

فرانسیسی سائنسدانوں نے ان کے خون کے نمونوں میں بھاری دھاتوں کے بلند سطح میں موجودگی کا پتہ لگایا تھا تاہم وہ کسی مخصوص زہر یلے مواد کی موجودگی کی نشاندہی نا کر سکے تھے۔

کارا مرضا کی اہلیہ نے کہا کہ اُن کے شوہر کے خون کے نمونے بیرون ملک بھیج دیئے گئے ہیں تاکہ اس بات کی چھان بین کی جاسکے کہ آیا وہ مبینہ طور پر زہر کا شکار ہوئے ہیں یا نہیں۔

بیماری کا شکار ہونے سے قبل کارا مرضا صدر ودلادیمر پوٹن کے شدید نقاد اور حزب اختلاف کے آزاد خیال راہنما بورس نیمتسوف سے متعلق بنائی جانے والی دستاویزی فلم کی تشہیر کے لیے روس بھر میں سفرکر رہے تھے۔

بورس نیمتسوف کو فروی 2015 میں ماسکو میں کریملن کے قریب گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

دوسری طرف واشنگٹن میں امریکی سینٹر جان مکین نے کارامرضا کی بیماری سے متعلق بحران پر شدید تنقید کی ہے اور اس بات کا عندیہ دیا کہ کریملن مبینہ طور پر مرضا کی اچانک بیماری کے معاملے میں ملوث ہے۔

کارامرضا روس کی حزب اختلاف کے ان گروپوں کے ساتھ وابستہ رہے ہیں جن کا موقف ہے کہ کریملن کے خفیہ اہلکاروں نے مبینہ طور پر صدر پوٹن کے حکم پر نیمٹسوف کو ہلاک کیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ نیمسٹوف یوکرین کے تنازع میں روس کی براہ راست مداخلت سے متعلق شواہد کو منظر عام پر لانے والے تھے، پوٹن بارہا اس بات سے انکار کر چکے ہیں کہ وہ کسی طور اس معاملے میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔

دوسری طرف کریملن نے بھی کارا مرضا کی بیماری سے متعلق کسی قسم کے کردار سے انکار کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG