رسائی کے لنکس

وکی لیکس:برطانوی فوج کی کارکردگی پر نکتہ چینی


وکی لیکس:برطانوی فوج کی کارکردگی پر نکتہ چینی
وکی لیکس:برطانوی فوج کی کارکردگی پر نکتہ چینی

نٹرنیٹ پر خفیہ دستاویزات جاری کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس کی طرف سے جاری کیے جانے والے تازہ سفارتی مراسلات میں افغانستان کے صوبے ہلمند میں برطانوی فوجی دستوں کے آپریشن کو انتہائی بے ترتیب قرار دیا گیا ہے۔

انٹرنیٹ پر خفیہ دستاویزات جاری کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس کی طرف سے جاری کیے جانے والے تازہ سفارتی مراسلات میں افغانستان کے صوبے ہلمند میں برطانوی فوجی دستوں کے آپریشن کو انتہائی بے ترتیب قرار دیا گیا ہے۔

دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی اور افغان حکام صوبے ہلمند میں برطانوی فوج کی کارکردگی سے ناخوش تھے۔ایک مراسلے میں افغان صدر حامد کرزئی کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ صوبے ہلمند میں برطانوی دستوں کے آنے کے بعد سیکیورٹی کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ اسی طرح سن 2009میں صوبے کے گورنر گلاب منگل نے امریکی نائب صدر جو بائیڈن کو بتایا کہ سنگین میں برطانوی دستوں کی جانب سے کئے گئے سیکیورٹی کی اقدامات ناکافی ہیں۔

خود امریکی حکام نےبرطانوی افواج پر نکتہ چینی کی ہے۔ ایک اور دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیٹو کے سابق کمانڈر ڈین مکنیل نے کہا تھا کہ برطانیہ نے ہلمند کی صورتحال کو خراب کر دیا ہے اور ان کی وہاں فوجی حکمت عملی غلط تھی۔

دفاعی امور کے رسالے جینز ڈیفینس کے ٹم رپلی کہتے ہیں برطانوی فوج کے خلاف بیانات کوئی حیران کن بات نہیں اس لئے کہ افغانستان میں تمام اتحادی فوجیں ایک دوسرے پر تنقید کرتی آئی ہیں۔ ‘افغانستان ٕمیں ایک طرف اتحادی افواج کے درمیان اور دوسری طرف اتحادی افواج اور افغان حکومت کے درمیان بے ربطگی نظر آتی ہے۔ اس بارے میں بھی اختلافات ہیں کہ آئیندہ لائحہ عمل کیا ہو۔ تو یہ کوئی انکشاف نہیں بلکہ حقیقت بیان کی گئی ہے۔’ وہ کہتے ہیں کہ اس سے یہ بھی ظاہر ہو تا ہے کہ اتحادی افواج موثر طور پر مل کر کام کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

اس سال کے شروع میں برطانوی دستوں نے ہلمند کے سنگین ضلع میں سیکیورٹی کے انتظامات امریکی فوج کے حوالے کئے تھے۔ اس وقت برطانوی کمانڈر نےکہا تھا کہ سنگین میں سیکیورٹی کے حالات بہتر ہوئے ہیں اور وہإ ں استحکام پیدا ہوا ہے۔

جمعے کو برطانوی وزارت دفاع نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ ان دستاویزات میں لگائے گئے الزا مات پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

ایک برطانوی تھینک ٹینک Crisis States Research Centerسے وابستہ افغان امور کے ماہر Antonio Giustozziکہتے ہیں خفیہ دستاویزات کے افشا ہونے سے ایک نقصان یہ ہوا ہے کہ ان سے ایسے لگتا ہے کہ اتحادی افواج کاافغانستان میں اثرورسوخ کم ہے۔

XS
SM
MD
LG