رسائی کے لنکس

خواتین ہی معاشرے میں تبدیلی لا سکتی ہیں: رباب مہدی


بلوچستان کے وزیر اعلیٰ، ڈاکٹر عبدالمالک اور لارڈ آئبری کے ہمراہ (فائل)
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ، ڈاکٹر عبدالمالک اور لارڈ آئبری کے ہمراہ (فائل)

پاکستان میں پُرتشدد رجحانات کا رواج حکمرانی کے عمل کی ناکامی کے باعث پڑا۔ حکومت کو سخت اور ہنگامی نوعیت کے اقدام کرنے ہوں گے: برطانیہ کی سرگرم کارکن

بیرسٹر رباب مہدی رضوی نے کہا ہے کہ معاشرے میں اگر کوئی تبدیلی لا سکتا ہے تو وہ عورت ہی ہے، کیونکہ، بقول اُن کے، ’عورت ہی خلیجوں کو پاٹ سکتی ہے اور اختلافات کو دور کرانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔‘

پاکستانی نژاد برطانوی سرگرم سماجی کارکن نے اِن خیالات کا اظہار ’وائس آف امریکہ‘ سے بدھ کے روز گفتگو کرتے ہوئےکیا۔ وہ اِن دِنوں، امریکی محکمہٴخارجہ کے ’انٹرنیشنل وزیٹرز لیڈرشپ پروگرام‘ کے تحت، برطانیہ سے واشنگٹن آئی ہوئی ہیں۔

رباب کی تنظیم برطانیہ میں مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہے، جس میں عیسائیت، بدھ مت اور یہودی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ پاکستان میں یہ تنظیم 30 سال سے سرگرمِ عمل ہے۔ اِن مقاصد میں اولین ترجیح اسلام کے نام پر تشدد کی ترویج کرنے والے مدرسوں کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر موٴثر اقدامات کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کرانا شامل ہے۔

رباب کا کہنا ہے کہ، ’برصغیر پاک و ہند کی بنیادوں میں رواداری اور ہم آہنگی شامل ہے، جس کو ایک بین الاقوامی سازش کے تحت مسلسل نقصان پہنچایا جا رہا ہے، جو بات صوفی بزرگان دین کے فلسفہٴمحبت پر مبنی تعلیمات کے منافی ہے‘۔

گزشتہ دنوں پاکستان کے علاقے کوٹ رادھا کشن میں ایک مسیحی جوڑے کے زندہ جلائے جانے کے افسوس ناک واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، رباب نے کہا کہ ’اِس سے بڑھ کر رنج کی بات کیا ہوگی کہ جن علاقوں کی تاریخ محبت کی داستانوں سے رقم ہے، وہاں لوگ شدت پسندی اور مذہبی جنون کی تعلیمات کا شکار ہو کر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو جائیں‘۔

رباب کا کہنا ہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق، اس وقت پاکستان میں ڈیرھ لاکھ کے قریب مدرسے موجود ہیں ’جن کی حکومتی بنیادوں پر ریگیولیشن کی اشد ضرورت ہے‘۔

بقول اُن کے، ’لوگوں کا تشدد پر اکسانے والے مدرسوں کی جانب رخ کرنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت عوام کو ’گڈ گورننس‘ دینے میں ناکام ہو چکی ہے‘۔

پاکستان میں میڈیا کے کردار پر، اُنھوں نے اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ مثال دیتے ہوئے، رباب نے کہا کہ ’ممنوعہ شدت پسند تنظیموں کو ایئرٹائم دینا ان کی ہمت افزائی کے مترادف اور سنگین غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے‘۔

اُنھوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ایسے تمام شدت پسند عناصر کا مکمل سیاسی، سماجی اور معاشی بائیکاٹ کیا جائے، اور ان کی ریلیوں پر پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ ان کے اثاثے منجٕمد کئیے جائیں۔

رباب مہدی کے مطابق، 1980ء سے اب پاکستان میں 21000 شیعہ برادری کے افراد قتل ہونے کے باوجود، ممنوعہ شدت پسند تنظیموں کو 2013ء کے عام انتخابات میں 55 سیٹوں سے ٹکٹ دئے گئے، جب کہ ان میں سے ایک بھی اں میں کامیابی حاصل نہ کر سکا۔

بقول اُن کے، ’حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی فضا قائم کرے جس میں کوئی کسی کو کافر نہ کہہ سکے، اور سب کو مساوی حقوق حاصل ہوں، قطع نظر اس بات کے کہ اس کا رنگ، نسل، مذہب اور فرقہ کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG