رسائی کے لنکس

کھیل کود سے خواتین کی زندگی میں نمایاں تبدیلی آتی ہے: نئی تحقیق


امریکہ میں بہت سے سکولوں کو فیڈرل پروگراموں سے فنڈز ملتے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ان سکولوں کو وفاقی حکومت کے اس قانون کی لازمی طور پر پابندی کرنا ہوتی ہے جسے ’ٹائیٹل نائن‘ کہا جاتا ہے۔

یہ قانون فنڈز حاصل کرنے والے تعلیمی اداروں کو جنس کی بنیاد پر تخصیص سے روکتا ہے۔ کسی بھی تعلیمی پروگرام یا سرگرمی کے لیے وفاقی حکومت سے مالی امداد حاصل کرنے والے تمام سکولوں پر ٹائیٹل نائن کے قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔

اس قانون کا مکمل نام ہے ’ٹائیٹل نائن برائے تعلیمی شعبے میں تبدیلیاں 1972ء۔‘ دل چسپ بات یہ ہے کہ اس قانون کو تحریر کرتے ہوئے کھیلوں کے بارے میں براہِ راست کچھ نہیں کہا گیا۔تاہم اس کے باوجود خاص طور پر سکولوں کی سطح پر جہاں اس کا اطلاق ہوتا ہے، کھیلوں پر اس کے اثرات کو نمایاں ہوتے ہیں۔

ٹائیٹل نائن کے قانون بننے کے بعد سکولوں کی سطح پر کھیلوں کی ٹیموں میں حصہ لینے والی لڑکیوں کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کھیلوں میں شرکت سے طالب علموں میں کئی مثبت تبدیلیاں آتی ہیں جن میں اپنی ذات کا بہتر ادارک، اچھے تعلیمی گریڈ اور اس عرصے میں حاملہ ہونے کے واقعات میں کمی وغیرہ۔مگر کیا یہ سب اس قانون کا براہ راست نتیجہ ہے؟

حالیہ دو مطالعوں میں اس کا جواب ہاں میں دیا گیا ہے۔ ان جائزوں میں طویل مدتی شواہد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں تعلیم، کام اور صحت کے شعبوں میں بہتری آئی۔

یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے وارٹن سکول کی بزنس اور پبلک پالیسی کی ایک محقق بیسٹی سٹیون سن نے اپنے مطالعے میں مختلف ریاستوں کے ہائی سکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں،ملازمت اور کھیلوں میں لڑکیوں کی شرکت میں فرق کا جائزہ لیا۔ انہیں معلوم ہوا کہ کھیلوں میں شرکت کے ہر دس فی صد کے نتیجے میں کالجوں کی سطح پر خواتین کی تعداد ایک فی صد بڑھی۔اس تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ سکول کی سطح پر لڑکیوں کی شمولیت میں دس فی صد اضافے سے لبیرفورس میں خواتین کی تعداد میں ایک سے دو فی صد تک اضافہ ہوا۔

اس سلسلے کے دوسرے مطالعاتی جائزے میں صحت پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔ یہ تحقیق شکاگو کی الی نوئے یورنیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر رابرٹ کیسٹنر نے کی۔ انہوں نے ان خواتین میں موٹاپے کی شرح اور جسمانی سرگرمیوں کی سطح کا جائزہ لیا جو ٹائیٹل نائن سے پہلے اور بعد میں ہائی سکول میں زیر تعلیم رہیں۔ کیسٹنر نے اپنے مطالعے میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس قانون نے خواتین کی صحت پر کیا اثرات مرتب کیے ہیں۔ انہیں معلوم ہوا کہ جو خواتین اس قانون کے نفاذ کے بعد ہائی سکول میں زیر تعلیم رہیں ان میں 20 سے 25 سال کے بعد موٹاپے میں مبتلا ہونے کا خطرہ سات فی صد تک کم تھا۔

کھیلوں میں لڑکیوں اور خواتین کی شرکت بارے میں یونیورسٹی آف منی سوٹا کے تحقیقی مرکز کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر نکول لاووئی کہتی ہیں کہ یہ نئے مطالعاتی جائزے اس لحاظ سے اہم ہیں کہ وہ وقت کے ساتھ رجحانات کے بارے میں نشان دہی کرتے ہیں۔ لیکن ان کا کہنا ہے اس قانون کی منظوری کے 40 سال بعد آج بھی کھیلوں کی ٹیموں میں جانے والے لڑکوں کی تعداد زیادہ ہے۔

XS
SM
MD
LG