رسائی کے لنکس

قدیم بھارتی مندر میں داخل ہو نے والی خواتین شاید اپنے گھروں کو نہ لوٹ سکیں


قدیم مندر میں داخلے کی جرات کرنے والی خواتیں، لیکچرر بندو امین اور کناکادرگا۔ 10 جنوری 2019
قدیم مندر میں داخلے کی جرات کرنے والی خواتیں، لیکچرر بندو امین اور کناکادرگا۔ 10 جنوری 2019

بھارت کی جنوبی ریاست کیرلا میں ایک مندر میں داخل ہو کر تاریخ رقم کرنے والی دونوں خواتین انتہا پسند ہندوؤں کی طرف سے قتل کی دھمکیوں کے باعث روپوش ہونے پر مجبور ہو گئی ہیں۔

بھارت میں روایتی طور پر ایسی خواتین کے اس مندر میں داخلے پر پابندی تھی جو عمر کے اُس حصے میں ہیں جس میں وہ بچے پیدا کر سکتی ہوں۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس ستمبر کے آخر میں ایک فیصلے کے ذریعے خواتین پر عائد اس پابندی کو ختم کر دیا تھا جس کے بعد سے کیرالا کا سبری مالا مندر شدید کشیدگی کا شکار رہا ہے۔

اُس وقت سے وقتاً فوقتاً مندر کے علاقے میں حکام اور اُن مظاہرین کے درمیان تصادم کی خبریں آتی رہی ہیں جو اس مندر میں خواتین کے داخلے کی شدت سے مخالفت کرتے ہیں۔

کانپور یونیورسٹی کی 40 سالہ لیکچرر بندو امینی اور سرکاری ملازمہ 39 سالہ کناکادرگا نے نیوز ایجنسی رائیٹرز کو بتایا ہے کہ پرتشدد دھمکیوں کے باوجود مندر میں جاتے رہنے کا ان کا ارادہ پختہ تھا۔

اُن کا کہنا ہے کہ پولیس اور اُن کے دوستوں سمیت بہت سے لوگوں نے اُنہیں مشورہ دیا کہ وہ مندر جانے کا ارادہ ترک کر دیں کیونکہ وہ سب جانتے ہیں کہ ہمیں اس کے خطرناک نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

سپریم کورٹ کی طرف سے اس پابندی کے خاتمے کے بعد ان دونوں خواتین نے 24 دسمبر کو مندر میں جانے کی ناکام کوشش کی۔ تاہم وہ بعد میں 2 جنوری کو اس مندر میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئیں۔

کیرلا ریاست کے وزیر اعلیٰ کے دفتر کا کہنا ہے کہ ان کے بعد 4 جنوری کو ایک تیسری 46 سالہ خاتون کو بھی مندر میں داخل ہونے میں کامیابی مل گئی۔

پہلے داخل ہونے والی دو خواتین میں سے ایک ’بندو‘ کا کہنا تھا کہ اُنہیں مندر میں داخل ہوتے ہوئے کوئی خوف محسوس نہیں ہوا۔ اُن کا صرف ایک مقصد تھا اور وہ یہ تھا کہ وہ مندر میں جا کر عبادت کرنا چاہتی تھیں۔

ان خواتین کے مندر میں جانے سے انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا اور بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے کیرلا میں ایک روزہ ہڑتال بھی کی۔

’بندو‘ کا کہنا ہے کہ یہ بی جے پی کا فرض ہے کہ اپنے اراکین کو ایسا کرنے سے روکے۔

ان خواتین نے کوچی شہر کے مضافات میں ایک نامعلوم مقام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں مظاہرین کی طرف سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔ تاہم اُنہیں حکام پر اعتماد ہے کہ وہ اُنہیں تحفظ فراہم کریں گے اور ایک ہفتے کے اندر اُنہیں حفاظت کے ساتھ واپس اپنے گھروں کو لوٹنے کے لئے حالات کو سازگار بنائیں گے۔

XS
SM
MD
LG