کینٹکی میں موم بتیاں بنانے والی ایک کمپنی کی ملازمہ نے کہا ہے کہ طوفان کی رات ایک سپروائزر نے اسے وقت سے پہلے گھر جانے سے یہ کہہ کر روک دیا کہ کام چھوڑ کر جانے کی صورت میں اس کے خلاف تحریری طور پر انضباطی کارروائی کی جائے گی، جس کے نتیجے میں اس کی ملازمت ختم ہو سکتی تھی۔
گزشتہ جمعے کی شب کینٹکی سمیت امریکہ کی متعدد ریاستوں میں بگولوں کے طوفان نے تباہی مچا دی۔ حکام کے مطابق 88 افراد ہلاک ہو گئے جن میں سے 74کا تعلق ریاست کینٹکی سے تھا۔
کینٹکی میں موم بتیاں بنانے والی اس کمپنی کے آٹھ ملازمین اس طوفان کی نذر ہو گئے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ہیلی کونڈر، دس سال سے مے فیلڈ کنزیومر پراڈکٹس فیکٹری میں کام کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں آخر کمپنی نے طوفان کی اطلاع کے باوجود ملازمین کو جلد گھر جانے کے لئے کیوں نہیں کہا۔ یا کم ازکم انہیں خطرے کی نوعیت ہی سے آگاہ کر دیا جاتا۔ ان کے مطابق طوفان کے بارے میں پہلا سائرن شام چھ بجے اور دوسرا رات نو بجے ہوا۔ اس دوران کمپنی کے پاس کافی وقت تھا کہ ڈیوٹی پر موجود ملازمین کو خطرے کے بارے میں بتا دیا جاتا۔
کمپنی کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ملازمین کو اجازت تھی کہ وہ کسی بھی وقت گھر جا سکتے ہیں۔
منگل کے روز ہیلی کونڈر نے یہ بات ایسے میں کہی ہے جب کینٹکی کے گورنر نے کہا ہے کہ کام کے مقام پر حفاظتی انتظامات سے متعلق ادارہ امریکہ کی پانچ ریاستوں میں آنے والے شدید طوفان میں اس کمپنی کے آٹھ افراد کی موت کی چھان بین کرے۔
گورنر اینڈی بیشیر نے کہا کہ ادارے کا یہ جائزہ معمول کی کارروائی ہے اور اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کچھ غلط ہوا ہے۔
ہیلی کونڈر جس کمپنی میں کام کرتی ہیں اس میں طوفان کی رات 100 ملازمین کام کر رہے تھے۔ امریکہ میں کرسمس کی تیاریاں زوروں پر ہیں اور اس تہوار کی وجہ سے موم بتیوں کے آرڈرز بھی بہت زیادہ موصول ہو رہے ہیں۔
اس ٹوئسٹر یا بگولوں کے طوفان کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ابتداء میں خدشہ تھا کہ جانی نقصان بہت زیادہ ہوا ہوگا اور درجنوں ملازمین ہو سکتا ہے ملبے تلے دب گئے ہوں۔
تاہم کمپنی نے بعد میں کہا کہ بچ رہنے والے ملازمین اس مقام سے گھروں کو چلے گئے اور چونکہ فون سروس منقطع ہو گئی تھی اس لئے فوری طور پر لاپتہ ملازمین کا اندازہ لگانا مشکل ہو گیا۔
لیکن اب ریاستی اور مقامی عہدیداروں نے کمپنی سے بات کر کے بتایا ہے کہ سب ملازمین کے بارے میں اطلاع موصول ہو چکی ہے اور اب یہ تصدیق ہو چکی ہے کہ ملبے تلے مزید کوئی موجود نہیں۔
مے فیلڈ کنزیومر پراڈکٹس نامی فیکٹری کے ترجمان باب فرگوسن کا کہنا ہے کہ کمپنی ریاست کی جانب سے چھان بین کا خیر مقدم کرتی ہے اور اس میں تعاون کرے گی۔ فرگوسن نے اس بات کی تردید کی کہ ملازمین فیکٹری میں پھنس کر رہ گئے تھے یا یہ کہ انہیں کام چھوڑ کر جانے پر نتائیج بھگتنے کا خدشہ تھا۔
انہوں نے کہا، "نہیں، ہر گز نہیں۔۔۔یہ قطعاً درست نہیں۔۔۔ہم نے بالکل اپنے ضابطوں پر عمل کیا۔ ملازمین اگر جانے کا فیصلہ کریں تو وہ جانے کے لئے آزاد ہیں۔ "
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ خبر پہلے پہل امریکی نیوز نیٹ ورک، این بی سی نے دی تھی کہ ملازمین نے کہا ہے کہ انہیں دھمکی دی گئی تھی کہ اگر وہ کام چھوڑ کر جلدی گھر چلے گئے تو ان کے خلاف ضابطے کی کارروائی کی جائے گی۔
ریاست کینٹکی کا شہر مے فیلڈ کوئی دس ہزار کی آبادی کا شہر ہے اور موم بتیاں بنانے والی اس فیکٹری میں ہونے والا نقصان، ملک کا بد ترین نقصان کہا جا رہا ہے۔
منگل کے روز مے فیلڈ میں طوفان میں ہلاک ہونےوالوں کی یاد میں رت جگا کیا گیا۔ سینکڑوں لوگ شمعیں ہاتھ میں لئے، اپنے دوستوں، اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو یاد کر رہے تھے۔۔۔ان کے لبوں پر دعائیں اور آنکھوں میں آنسو تھے۔
کمپنی کی ایک ملازم سکارلیٹ سئیرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو جمعے کے دن سے اب تک نہیں دیکھا۔ " جن کی جان بچ گئی ان کے لئے تو یہ بڑی خوش قسمتی کی بات ہے مگر ہماری فیکٹری میں باقی نقصان دیکھ کر دل بہت رنجیدہ ہے۔"
جے۔ آر ۔رمزی اس فیکٹری میں 18 سال سے کام کرہے ہیں، وہ کہتے ہیں،" جو لوگ بچ رہے، انہیں دیکھ کر اچھا لگا مگر میں اب بھی سخت صدمے میں ہوں۔"
کونڈر کہتی ہیں پہلی دفعہ سائرن بجا تو لوگوں نے عمارت کے اندر پناہ لے لی۔ لیکن پھر آدھے گھنٹے بعد معمول کے مطابق کام پر واپس آگئے،" ہمیں کچھ معلوم نہیں تھا۔ ہمارے گھر والوں نے فون کر کے ہمیں بتایا ورنہ ہمیں کچھ اندازہ نہیں تھا کہ کیا طوفان آنے والا ہے۔"
وہ کہتی ہیں رات نو بجے دوبارہ سائرن بجا تو انہیں لگا کہ جیسے چھت سر سے سرک رہی ہےاور کوئی سمندر ہے کہ ان کی جانب بڑھتا آرہا ہے۔ وہ ایک گھنٹے تک ملبے میں دبی رہیں۔
مارک سیکسٹن بھی اسی کمپنی کے ملازم ہیں۔ وہ کہتے ہیں دوسری دفعہ سائرن بجا تو انہوں نے بھی دیگر ملازمین کی طرح پناہ لے لی ۔"مگر پھر ایک زوردار دھماکے کے ساتھ ہر چیز لرزنے لگی۔ میں زمین پر گر پڑا۔"
سیکسٹن کنکریٹ کی دیوار کے ایک ٹکڑے میں پھنس کر رہ گئے تھے مگر پھر کسی طرح خود کو باہر نکالنے میں کامیاب ہو گئے۔
امریکہ کی کئی ریاستوں میں آنے والے اس ٹوئسٹر سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے اور بحالی کے کام کا جائزہ لینے کے لئے صدر بائیڈن آج بدھ کے روز کینٹکی کے دورے پر ہیں۔ طوفان سے تباہ ہونے والے علاقوں میں تعمیر اور بحالی کے کام کے لئے صدر نے فوری وفاقی امداد کا وعدہ کیا ہے مگر طوفان نے جو تباہی مچائی ہے اس کے بعد تعمیرِ نو میں بہت عرصہ لگے گا۔
(اس مضمون میں معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)