رسائی کے لنکس

'اصلاحات میں سست روی ملکی ترقی کو متاثر کر سکتی ہے'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کی شرح نمو میں بتدریج تاریخ ساز اضافے کی توقع ہے کہ لیکن ساتھ ہی اس نے متنبہ کیا ہے کہ انتہائی ضروری اصلاحات کی سست روی ممکنہ طور پر ترقی کو کمزور کر سکتی ہے۔

'پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ' کے عنوان سے اپنی جاری کردہ ایک رپورٹ میں ورلڈ بینک کا کہنا تھا کہ مالی سال 2017ء میں شرح نمو 5.2 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے جو کہ گزشتہ نو سالوں کی بلند ترین شرح ہے اور اس میں آنے والے برسوں میں بتدریج اضافہ ہو سکتا ہے۔

لیکن ملکی معیشت کی اس حوصلہ افزا پیش گوئی کے ساتھ ساتھ ورلڈ بینک نے متنبہ کیا ہے کہ اصلاحات کی سست روی ترقی کو کمزور کر سکتی ہے جب کہ عالمی معیشت میں بعض کمزوریاں خاص طور پر یورپ کے معاملات کے باعث پاکستان کی برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

بینک کے پاکستان کے لیے ڈائریکٹر ایلانگو پاچاموتھو کا کہنا ہے کہ ملک کی ترقی میں اضافہ ایک اچھی خبر ہے اور یہ اعتماد سازی میں کامیابی کی نشاندہی کرتی ہے لیکن اصلاحات کا عمل انتہائی سست ہے اور ضروری ہے کہ اس کی رفتار تیز کی جائے۔

ورلڈ بینک نے خبردار کیا ہے کہ پاناما پیپرز کے معاملے نے پاکستانی میں سیاسی خطرات کو بڑھا دیا ہے اور پالیسیوں کے تسلسل کے حوالے سے صورتحال غیریقینی کا شکار نظر آتی ہے۔

پاناما پیپرز میں وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کی غیر ملکی جائیدادوں کے انکشاف سے گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے پاکستان میں سیاسی ماحول کشیدگی کا شکار چلا آ رہا ہے اور حکومت کو حزب مخالف کی طرف سے کڑی تنقید اور احتجاج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

سیاسی امور کے تجزیہ کار احمد بلال محبوب پاناما پیپرز کے تناظر میں ورلڈ بینک کی رپورٹ سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایسی صورتحال میں حکومت کی توجہ ترقی اور دیگر اہم امور سے اپنے دفاع کی طرف مبذول ہو جاتی ہے جس کا بہرحال نقصان ملکی ترقی کو پہنچتا ہے۔

ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ ملک کی نوجوان آبادی کو فنی تربیت فراہم کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ تاکہ وہ آنے والے سالوں میں ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے کے لیے بہتر طور پر تیار ہو سکے۔

معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر عابد سلہری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ نوجوانوں کو ملکی ترقی کے لیے ضروری شعبوں سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہے بصورت دیگر صرف ڈگری یافتہ نوجوان بھی ملکی معیشت پر بوجھ ثابت ہو سکتے ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ معاشی و سماجی ترقی کے لیے ٹھوس اقدام کر رہی ہے اور تاریخ میں پہلی بار سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کا حجم 1001 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG