رسائی کے لنکس

بچوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے قومی مہم شروع کرنے کا عندیہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں بچوں سے متعلق حالیہ مہینوں میں کئی جائزہ رپورٹس میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ یہاں بچوں کی ایک قابل ذکر تعداد کو صحت کی سہولت اور بنیادی تعلیم تک رسائی نہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں بچوں کے خلاف کسی بھی قسم کے ناروا سلوک اور تشدد کے خاتمے کے لیے ایک قومی مہم شروع کی جارہی ہے۔

جمعرات کو عالمی یوم اطفال کی مناسبت سے اپنے ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بچوں کے حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے میثاق کا دستخط کنندہ ہے اور وہ اس پر مکمل عملدرآمد کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔

پاکستان میں بچوں سے متعلق حالیہ مہینوں میں کئی جائزہ رپورٹس میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ یہاں بچوں کی ایک قابل ذکر تعداد کو صحت کی سہولت اور بنیادی تعلیم تک رسائی نہیں اور مشکل معاشی صورتحال کے تناظر میں بہت سے بچے پڑھنے لکھنے کی عمر میں محنت مزدوری کر کے اپنے خاندان کا ہاتھ بٹانے پر مجبور ہیں۔

علاوہ ازیں لاکھوں بچوں کو غذائی قلت کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے ان کی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ بعض واقعات میں تو یہ بچے جان کی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔

بچوں پر جسمانی اور جنسی تشدد کے واقعات بھی ملک میں آئے روز منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔

تاہم وزیراعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت بچوں کے حقوق کے تحفظ کے بارے میں پوری طرح آگاہ ہے اور اس نے بچوں کی نشونما اور تحفظ سمیت مختلف ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت قانون و انصاف اور انسانی حقوق کو بالخصوص بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کے طریقوں کو تقویت دینے اور حقوق اطفال کے صحت مندانہ اطلاق کے فروغ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

رواں سال جون میں شمالی وزیرستان اور پھر گزشتہ ماہ خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیاں شروع ہونے کی وجہ سے ان علاقوں سے لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے جن میں نصف سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔

حکومتی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ ان بچوں کی دیکھ بھال اور انھیں مناسب ماحول فراہم کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے گئے۔

وزیراعظم نے پاکستان کو اطفال دوست ملک بنانے کے لیے سول سوسائٹی، مخیر حضرات، کاروباری شعبے، میڈیا اور تمام متعلقہ حلقوقں کو اپنا موثر کردار ادا کرنے پر بھی زور دیا۔

ماہرین اور مبصرین یہ کہتے آئے ہیں کہ دنیا میں تنازعات کے شکار ممالک میں خاص طور پر بچوں کے حقوق کی پامالی ہو رہی ہے جہاں انھیں مسلح لڑائیوں میں زبردستی شامل کیا جارہا ہے اور اس کے سد باب کے لیے بھی عالمی سطح پر موثر کوششوں کی ضرورت ہے۔

XS
SM
MD
LG