رسائی کے لنکس

کرونا بحران کے باوجود امریکہ، برازیل اور ترک معیشتوں کی بہتر کارکردگی، راز کیا ہے؟


نیو یارک سٹاک ایکسچینج ۔فائل فوٹو
نیو یارک سٹاک ایکسچینج ۔فائل فوٹو

کرونا بحران نے جہاں دنیا کی تقریباً تمام معیشتوں کو بری طرح سے نقصان پہنچایا ہے، وہاں گزشتہ ایک برس کے دوران امریکہ، ترکی اور برازیل کی معیشتوں نے قدرے بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، اتنے بڑے معاشی بحران میں اقتصادی بحالی کا راز ان ممالک میں اپنے عوام کو آسانی مہیا کرنے کے لیے دیے جانے والے امدادی پیکیج ہیں، جن سے لوگوں کو خرچ کرنے کے لیے رقوم ہاتھ میں آئیں۔ یوں ان ممالک میں معاشی سرگرمیاں کافی حد تک برقرار رہیں۔

واضح رہے کہ صدر بائیڈن نے 11 مارچ کو امریکی عوام کو کرونا بحران کے نتیجے میں آنے والی مالی مشکلات کے مقابلے کے لئے 1.9 ٹریلین ڈالر کے ریلیف پیکیج پر دستخط کئے تھے، جس کے بعد رواں ہفتے امریکی شہریوں کو 1400 ڈالر فی کس کی رقم کے امدادی چیک وصول ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

یہ ایک سال قبل کرونا بحران شروع ہونے کے بعد امریکہ میں دیا جانے والا تیسرا معاشی ریلیف پیکیج ہے۔ اس سے پچھلے دو امدادی پیکیج صدر ٹرمپ کے دور میں منظور ہوئے تھے۔

اقوام متحدہ کے تجارت اور ترقی کے ادارے نے جمعرات کو اپنی رپورٹ میں کہا کہ امریکہ، ترکی اور برازیل میں امدادی پیکیج کے تحت دی گئی امداد نے شاک ایبزاربر (Shock absorber) کا کام کیا، جس سے معیشتیں کساد بازاری سے بچ گئیں، جب کہ اشیا اور اثاثوں کی قیمتیں بڑھتے رہنے سے معیشت نمو پذیر رہی۔

اقوام متحدہ کے ادارے یو این سی ٹی ڈی کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق مشرقی ایشیا اور لاطینی امریکہ کے ممالک کی معیشتوں نے بھی توقعات کے برعکس قدرے بہتر کارکردگی دکھائی۔

دوسری طرف یورپ، بھارت اور جنوبی افریقہ کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ کرونا وبا سے عالمی سطح پر لوگوں کی آمدن کو 5800 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور دنیا بھر میں روزگار کے 25 کروڑ 50 لاکھ مواقع ختم ہو گئے۔

اقوام متحدہ کے معیشت دان کوزل رائٹ کہتے ہیں کہ دنیا کے امیر ترین ممالک نے ترقی پزیر ممالک کے قرضوں میں بہت قلیل کمی کی، جب کہ انہیں اس معاملے پر مراعات دینے کی ضرورت تھی۔

انہوں نے عالمی وبا سے بچاؤ اور معیشت کی بحالی کی امید کا باعث بننے والی ویکسین کی ناکافی دستیابی کی بھی نشاندہی کی۔

رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ رواں سال کے دوران عالمی اقتصادی ترقی کی شرح نمو 4.7 فیصد رہے گی، جو دو ہزار بیس کے وسط میں لگائے گئے اندازے سے قدرے بہتر شرح نمو ہے۔

تاہم ادارے نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں زراعت کے شعبے میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے خوراک کی دستیابی کے حوالے سے خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG