رسائی کے لنکس

مظاہروں میں شدت، یمنی فورسز نے 26افراد کو ہلاک کردیا


یمن کے نوجوان مظاہرین کا صناٴ میں نکلنے والا جلوس
یمن کے نوجوان مظاہرین کا صناٴ میں نکلنے والا جلوس

ایسے میں جب مظاہرین نےچینج اسکوائر کےنزدیک سے صدارتی محل کا رُخ کیا، حکومتی افواج نے مظاہرین پر بھاری دہانے والی مشین گنوں سے فائر کیا، تیز دھار پانی برسایا اور آنسو گیس کے گولے چلائے۔ اِس چوک پر کئی ماہ سے ہزاروں مظاہرین نے دیرہ جمایا ہوا ہے

یمن کی سکیورٹی فورسز نے اتوار کے روز دارالحکومت صنعا ٴ میں لاکھوں کی تعداد میں حکومت مخالف مجمعے پر فائر کھول دیا جِس کے باعث کم از کم مزید 26افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے، جو کئی مہینوں کے دوران ہونے والا سنگین نوعیت کا پُر تشدد واقعہ ہے۔

ایسے میں جب مظاہرین نےچینج اسکوائر کےنزدیک ہی صدارتی محل کا رُخ کیا، حکومتی افواج نے مظاہرین پر بھاری دہانے والی مشین گنوں سے فائر کیا، تیز دھار پانی برسایا اور آنسو گیس کے گولے چلائے۔ اِس چوک پر کئی ماہ سے ہزاروں مظاہرین نے دیرہ جمایا ہوا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق 340مظاہرین کو گولیاں لگی ہیں، جن میں سے کم از کم 25کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ وزراتِ داخلہ نے مظاہرین پر پیٹرول بم پھینکنےاور ڈنڈے مارنے کا الزام لگایا ہے، جِس کے باعث چار حکومتی فوجی زخمی ہوگئے ۔

مہینوں بعد مظاہرین نے صنعاٴ سے باہر کے علاقے میں ریلی نکالنے کی کوشش کی ہے ِجس علاقے کا کنٹرول یمنی فوج کے اعلیٰ افسر میجر جنرل علی محسن الاحمر نے سنبھالا ہوا ہے، جومخالفین سے مل گئے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت مخالف بغاوت میں تیزی لا تے ہوئے وہ دارالحکومت کے دیگر اضلاع میں داخل ہونے کے منتظر ہیں۔

گذشتہ ہفتے بھر سے ملک کے نوجوانوں کی قیادت میں چلائی جانے والی اِس تحریک نے بڑے مظاہروں کا روپ دھار لیا ہے۔ اُنھیں اِس بات پر غصہ ہے کہ صدر علی عبد اللہ صالح نے اپنے معاون کو ہدایت کی ہے کہ وہ اقتدار میں شراکت کےبارے میں مذاکرات آگے بڑھائیں۔

زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ مسٹر صالح کی طرف سے اِس نئی چال کا مقصد محض ایک تاخیری حربہ اختیار کرنا ہے۔

XS
SM
MD
LG