رسائی کے لنکس

صدر صالح کی وطن واپسی کے بعد یمن میں جھڑپیں


صدر صالح کی وطن واپسی کے بعد یمن میں جھڑپیں
صدر صالح کی وطن واپسی کے بعد یمن میں جھڑپیں

یمن کے صدر علی عبداللہ صالح کے سعودی عرب میں کئی ماہ زیرِ علاج رہنے کے بعد وطن واپس پہنچنے کےچند گھنٹوں بعد دارالحکومت صنعاء میں جاری لڑائی میں شدت آگئی ہے۔

صدر صالح کے حامی فوجی دستوں نے جمعہ کو دارالحکومت کے 'چینج اسکوائر' پر کئی مہینوں سے ڈیرہ ڈالے ہوئے حکومت مخالف مظاہرین پر فائرنگ کی۔

یمن میں صدر صالح کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں گزشتہ ہفتے سے شدت آگئی ہے جبکہ دارالحکومت میں اتوار سے جاری جھڑپوں میں اب تک لگ بھگ سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

صدر صالح جون میں دارالحکومت میں واقع قصرِ صدارت پر کیے گئے راکٹ حملے میں زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد انہیں طبی امداد کی غرض سے سعودی عرب منتقل کردیا گیا تھا۔ وہ تین ماہ سعودی عرب میں گزارنے کے بعد گزشتہ روز وطن واپس پہنچے ہیں۔

صدر صالح کے حامیوں نے بھی ان کی آمد کے موقع پر دارالحکومت میں ریلی نکالی جس میں شریک افراد صدر کے حق میں نعرے لگارہے تھے۔

وطن واپس پہنچنے پر اپنے ایک بیان میں صدر صالح کا کہنا تھا کہ یمن میں بڑھتی ہوئی حکومت مخالف بے چینی کا حل "بندوقیں اور توپیں نہیں" بلکہ مذاکرات ہیں۔ انہوں نے سرکاری اور حزبِ مخالف کی افواج پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی کی پابندی کریں۔

یمن کی سیاسی جماعتوں نے حالیہ دنوں میں کہا ہے کہ وہ صدر صالح کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے ایک منصوبے پر کام کر رہی ہیں۔

اس سے قبل رواں ہفتے چھ ملکی علاقائی تنظیم 'خلیج تعاون کونسل' کے نمائندوں نے یمن کے نائب صدر عابد ربو منصور ہادی سے صنعاء میں ملاقات کی تھی جس کا مقصد مسلسل تعطل کا شکار چلے آرہے اس منصوبے پر پیش رفت ممکن بنانا تھا جس میں صدر صالح سے اقتدار اپنے کسی نائب کو سونپ کر حکومت سے دستبردار ہونے کا کہا گیا ہے۔

دریں اثناء جمعہ کو وائٹ ہاؤس نے بھی صدر صالح پر زور دیا کہ وہ "اقتدار کی مکمل منتقلی" کا عمل شروع کریں۔

XS
SM
MD
LG