رسائی کے لنکس

یمن: صدر صالح مستعفی ہونے پر تیار


یمن کے صدر علی عبداللہ صالح
یمن کے صدر علی عبداللہ صالح

مسٹر صالح30 دن کے اندر اختیارات اپنے نائب کو سونپ کر صدرات کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔

یمنی حکومت کے عہدے داروں نے کہاہے کہ صدر علی عبداللہ صالح نے عرب خلیجی تعاون کی تجاویز پر رضامندی کا اظہار کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صدر 30 دن کے اندر اختیارات اپنے نائب کو سونپ کر اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔

ہفتے کے روز عہدے داروں نے کہا کہ حکومت نے چھ ملکی خلیج تعاون کونسل کو صدر صالح کی رضامندی سے آگاہ کردیا ہے۔ اور کہا ہے کہ مسٹر صالح منصوبے کے مطابق 30 روز کے اندر اقتدار سے الگ ہوجائیں گے اور اس کے بدلے میں انہیں، ان کے خاندان اور ان کے اعلیٰ مشیروں کو مقدمات کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہوگا۔ کونسل نے یہ تجاویز ایک ہفتہ پہلے پیش کی تھیں۔

قومی حکومت میں نصف نشستیں حکمران جماعت کو ، 40 فی صد حزب مخالف اتحاد کو جب کہ بقیہ دس فی صد نشتیں ان پارٹیوں کو دی جائیں گی جو کسی اتحاد میں شریک نہیں ہیں۔

خلیجی کونسل کے سیکرٹری جنرل عبدالطیف الزیانی نے یمن میں حکومت مخالف عوامی مظاہرے ختم کرنے کے لیے صدر صالح کو یہ منصوبہ جمعرات کے روز پیش کیا تھا۔

روئیٹرز نے یمنی حزب اختلاف کے راہنماؤں کے حوالے سے کہاہے کہ انہوں نے خلیجی تعاون کونسل کی تجاویز سے اتفاق کرلیاہے لیکن وہ قومی حکومت میں شامل نہیں ہوں گے۔

اس سے قبل یمن کے صدر نے اپنے مخالفین پر الزام لگایا تھا کہ وہ ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ جب کہ ملک بھر میں دکانیں اور کاروباری ادارے صدر کے خلاف مظاہروں کے باعث بند رہے۔

صدر علی عبداللہ صالح نے حکمران جماعت کے سابق ارکان کو ، جواستعفے دے کر حکومت مخالفین کے ساتھ شریک ہوچکے ہیں، کرپشن کی علامت قرار دیا ۔

ہفتے کے روز مسلح افواج کی اکیڈمی میں طالب علموں سے خطاب میں صدر نے اپنے مخالفین پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ ملک میں مصر اور تیونس جیسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کررہےہیں جہاں حکومت مخالف عوامی لہر نے دونوں صدور کو استعفے دینے پر مجبور کردیا تھا۔

ایک اور خبر کے مطابق ملک بھر کے مقیم یمنی باشندوں نے ہفتے کے روز کی ہڑتال میں حصہ لیا اور کئی مقامات پر پرامن مظاہرے ہوئے۔

جمعے کے روز ہزاروں افراد نے مسٹر صالح کے خلاف جلوسوں میں شرکت کی جو ابھی تک یہ طے نہیں کر پائے ہیں کہ آیا انہیں خلیجی تعاون کونسل کی تجاویز قبول کرلینی چاہیں جن میں ان سے مستعفی ہونے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

ہفتے کے روز یمن کے اطلاعات کے نائب وزیر ابو الجنادی نے کہا کہ ملک جلد ہی موجودہ سیاسی بحران کے کسی ایسے حل تک پہنچ جائے گا جو تمام پارٹیوں کے لیے قابل قبول ہوگا۔

صنعا میں ایک نیوز کانفرنس میں انہوں نے صدر صالح کے بیان کا ایک بار پھر اعادہ کیا کہ وہ خلیج کونسل کی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں تاہم ضروری ہے کہ کوئی بھی معاہدہ یمنی آئین کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے کیا جائے۔

XS
SM
MD
LG