یمن کے شہر عدن میں پیر کو ایک خودکش کار بم حملے میں فوج میں بھرتی کے لیے آنے والے کم از کم 40 اہلکار ہلاک جب کہ 60 زخمی ہو گئے۔
حالیہ مہینوں میں ہونے والے اس تازہ ترین حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعشں نے قبول کی ہے۔
حکام کے مطابق فوج میں بھرتی کے لیے آنے والے افراد ایک سینیئر جنرل کے گھر کے باہر قطار میں کھڑے تھے جب اُنھیں نشانہ بنایا گیا۔
بعض اطلاعات کے مطابق دو خودکش دھماکے کیے گئے۔
یمن کا ساحلی شہر عدن صدر منصور ہادی کی حکومت کا عارضی دارالخلافہ ہے کیوں کہ حوثی باغیوں نے لڑائی کے بعد یمن کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا، اور صدر ہادی کچھ وقت کے لیے سعودی عرب منتقل ہو گئے تھے۔
سعودی حکومت کی زیر قیادت اتحاد کی کارروائیوں کے بعد حوثی باغیوں کے خلاف فورسز کو کامیابی ملی ہے، جب کہ اس ملک میں قیام امن کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔
خبر رساں ادارے ’روئیٹرز‘ کے مطابق خودکش کار بم حملے کے بعد ایک فوجی اڈے کے دروازے کے باہر پہلے سے نصب بم میں دھماکا ہوا، تاہم اُس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔