امریکہ اور برطانیہ نے یمن میں دہشت گردوں کے حملوں کے بارے میں تشویش کی بِنا پر اتوار کے روز اپنے سفارت خانے بند کردیے ہیں۔
صنع میں امریکی سفارت خانے نے کہا ہے کہ خطرہ، ”جزیرہ نما عرب میں القاعدہ“ نامی اُس گروپ سے درپیش ہے، جو کرسمس کے دن امریکہ جانے والے ایک طیارے کو دھماکے سے اُڑادینے کی ایک ناکام کوشش میں ملوّث تھا۔
دہشت گردوں کے خلاف جوابی کارروائیوں کے لیے امریکی صدر براک اوباما کے چوٹی کے مُشیر جان برینن نے اتوار کے روز سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ سفارت خانے کو کچھ ایسے آثار ظاہر ہونے کی وجہ سے بند کیا گیا ہے کہ القاعدہ گروپ صنع میں سفارتی عمارتوں کے خلاف کوئى حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
برینن نے کہا ہے کہ واشنگٹن کو یمن میں القاعدہ نیٹ ورک کے بارے میں گہری تشویش ہے ، جس نے حالیہ برسوں میں اپنی تعداد اور طاقت میں اضافہ کرلیا ہے۔
جمعرات کے روز سفارت خانے نے یمن میں مقیم امریکی شہریوں پر زور دیا تھا کہ وہ دنیا بھر میں امریکیوں کے خلاف ” دہشت گردی کی کارروائیوں اور تشدّد کے مسلسل خطرے کے دوران“ چوکنّے رہیں۔
امریکہ اور برطانیہ یمن میں دہشت گردی کے خلاف پولیس کے کسی دستے کے قیام کے لیے رقم فراہم کرنے اور اسی مہنے اُس ملک میں سلامتی کی صورتِ حال کے بارے میں کسی بین الاقوامی کانفرنس میں یکجا ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ منصوبے25 دسمبر کو طیارے کو دھماکے سے تباہ کرنے کی ناکام کوشش کے بعد منظرِ عام پر آئے تھے۔اُس واقعے میں ملوّث نائجیریا کے مشتبہ شخص نے امریکی حکام کو بتایا تھا کہ اُسے یمن میں القاعدہ نے حملے کی تربیت دی تھی۔
سفارت خانوں کے بند کیے جانے سے ایک دن پہلے امریکی جنرل ڈیوڈ پیٹرئیس نے یمن کے صدر علی عباللہ صالح کے ساتھ اُس ملک میں سکیورٹی کی صورتِ حال پر غورو خوض کرنے کے لیے صنع کا دورہ کیا تھا۔ جنرل پیٹرئیس نے ، جو عراق اور افغانستان میں جنگوں کے نگراں ہیں، حال ہی میں کہا تھا کہ واشنگٹن ، یمن کو فراہم کی جانے والی سات کروڑ ڈالر کی فوجی امداد کو تقریباً دوگنا کردے گا۔
جمعے کے روز صومالیہ کی ایک انتہا پسند ملیشیا الشّباب نے کہا تھاکہ وہ القاعدہ کی مدد کے لیے اپنے جنگجوؤں کو یمن بھیج رہی ہے۔
یمن کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سر زمین پر غیر ملکی دہشت گردوں کو برداشت نہیں کرے گیاور یہ کہ اُس نے ملک کے اُن مشرقی صوبوں میں جہاں القاعدہ کے جنگجو سرگرمِ عمل ہیں، مزید سکیورٹی فورسز تعینات کردی ہیں۔
صنع میں ایکی سفارت خانہ ماضی میں القاعدہ کے مقامی جنگجوؤں کا ہدف بن چکا ہے ۔ ستمبر 2008 میں سفارت خانے کے صدر دروازے کے باہر ایک حملے میں سکیورٹی کے ارکان، عام شہریوں اور حملہ آور جنگجوؤں سمیت19 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
مقبول ترین
1