رسائی کے لنکس

صدرزرداری اور وزیراعظم کیمرون کی ملاقات، باہمی تعلقات کے فروغ پر اتفاق


پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کے فروغ اور باہمی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے کے لیے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے درمیان لندن میں ملاقات ہوئی۔ برطانوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں زیادہ کام کریں گے ۔ ان کایہ بیان اپنے بھارت کے دورے میں دہشت گردی کی روک تھام کے سلسلے میں پاکستان کے خلاف نکتہ چینی کے بعد سامنے آیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ برطانوی حکومت پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مزید مدد کے لیے تیار ہے۔

پاکستانی صدر سے ملاقات کے وقت برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے پاس خیرمقدمی الفاظ کے سوا کہنے کو کچھ اور نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ صدر اور میرے درمیان پاکستان اور برطانیہ کے درمیان موجود کبھی نہ ٹوٹنے والے تعلقات پر گفتگو ہوئی ، جو دونوں ملکوں کے باہمی مفادات کی بنیاد پر استوار ہیں۔

مسٹر کیمرون نے کہا کہ میں نے ان کے ملک کے حوالے سےمختلف موضوعات پر بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نےاسٹرٹیجک شراکت داری پر بات کی اور یہ کہ ہم اپنے تعلقات کے فروغ اور انہیں مزید مضبوط بنانے کے لیے کس طرح ان تمام مسائل سے نمٹنے کے لیے کام کر سکتے ہیں ، جن میں ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں ، چاہے وہ تجارت ہو یا تعلیم کاشعبہ ہو اور خصوصاً دہشت گردی کے خلاف جنگ۔

دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے بارے میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری کی سوچ بھی وزیراعظم کیمرون کی طرح مثبت تھی۔ انہوں نے کہا کہ چاہے حالات کچھ بھی ہوں، یہ ہمیشہ قائم رہنے والی دوستی ہے۔ چاہے طوفان آئیں یا طوفان جائیں ، پاکستان اور برطانیہ اکٹھے کھڑے ہوکر وقار کے ساتھ مشکلات کا مقابلہ کریں گے۔

اس طرح کے الفاظ کا استعمال بظاہر پاکستانیوں کی اس برہمی کوکم کرنے کے لیے کیا گیاتھا جو مسٹر کیمرون کے اس بیان کے بعد پیدا ہوئی تھی جب انہوں نے پاکستان پر دہشت گردی برآمد کرنے کا الزام لگایا تھا۔ پاکستان نے اسے اپنی بے توقیری تصور کیا ، خاص طورپر اس وجہ سے کہ انہوں نے یہ بیان بھارت میں دیا تھا ، جس کی ایک طویل عرصے سے پاکستان کے ساتھ دشمنی چلی آرہی ہے۔ مسٹر زرداری نے یہ وعدہ کیاتھا کہ وہ کیمرون کے ساتھ اپنا مل کر ریکارڈ کو درست کریں گے ۔

جب کہ مسٹر کیمرون کا کہنا تھا کہ چاہے افغانستان میں اپنے فوجیوں کے تحفظ کی بات ہویا برطانیہ کی گلیوں میں لوگوں کی حفاظت کا معاملہ اور یا کوئی بھی دوسری جگہ ، ہم تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہم دشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ مل کرکام کرنا چاہتے ہیں، یہ میری حکومت کی ایک حقیقی ترجیح ہے ۔ ہم اسٹریٹجک شراکت داری میں اضافے کے لیے مل کرکام کررہے ہیں۔

مسٹر زرداری نے یہ بھی کہا کہ برطانوی وزیر اعظم نے یورپی یونین کی منڈیوں تک پاکستان کی رسائی کے لیے مدد دینے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں برطانیہ کے ساتھ ایسے تعلقات کی توقع رکھتا ہوں کہ وہ دنیا بھر میں پاکستان کا ساتھ دے تاکہ ہمیں تجارت کے زیادہ مواقع حاصل ہوں، ہمیں امداد کی کم سے کم ضرورت پڑے اور ہم خوانحصاری حاصل کرسکیں۔

مسٹر زرداری کو اپنے یورپ کے دورے میں، ایسے میں شدید مخالفت کاسامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ پاکستان میں وسیع پیمانے پرآنے والے سیلابوں سے سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور لاکھوں افراد اس کی تباہ کاریوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔

طارق ڈار ، لندن میں پاکستانی کمیونٹی سینٹر کے چیئرمین ہیں، یہ مرکز سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے کپڑے، کمبل اور عطیے اکھٹے کررہاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسٹر زرداری نے ایک بڑی غلطی کی ہے۔ انہیں یہاں نہیں آنا چاہیے تھے ، خاص طورپر ایسے وقت میں جب ان کے عوام مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔

برطانیہ میں رہنے والے بہت سے پاکستانیوں کا خیال ہے کہ اپنے وطن میں ایک سنگین انسانی بحران کے موقع پر زرداری کے غیر ملکی دورے کے لیے یہ موزوں وقت نہیں تھا۔

XS
SM
MD
LG