رسائی کے لنکس

صدر زرداری کی برطانیہ کے دورے پر لندن آمد


صدر زرداری کی برطانیہ کے دورے پر لندن آمد
صدر زرداری کی برطانیہ کے دورے پر لندن آمد

پاکستانی صدرکی پہلے دو روز نجی مصروفیات ہیں جب کہ وہ اپنے سرکاری دورے کا باقاعدہ آغاز 30جون سے کریں گے، جب وہ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کریں گے جن میں کئی اہم باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بات چیت متوقع ہے

دورہٴ ایران کےبعد پاکستان کے صدر آصف علی زرداری برطانیہ کےچھ روزہ دورے پر اتوار کو لندن پہنچ گئے۔

پاکستانی صدرکی پہلے دو روز نجی مصروفیات ہیں جب کہ وہ اپنے سرکاری دورے کا باقاعدہ آغاز 30جون سے کریں گے، جب وہ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کریں گے جن میں کئی اہم باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بات چیت متوقع ہے۔

لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین قریبی تعلقات قائم ہیں جن پر بات چیت جاری رہتی ہے۔

برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کی ترجمان سعیدہ سلطانہ کے مطابق دو دِن کے نجی دورے کے بعد، 30جون سےصدرِ پاکستان کا سرکاری دورہ شروع ہوگا جِس میں وہ برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون، وزیرِ خارجہ ولیم ہیگ، توانائی کے وزیرکِرس ہون، اپوزیشن لیبر پارٹی کے راہنما ملی بینڈ اور سابق وزیرِ اعظم گورڈن براؤن سے بھی ملاقات کریں گے۔

گذشتہ سال پاکستان میں آنے والے سیلاب کے دوران آصف علی زرداری کے دورہٴ برطانیہ کوپاکستان کے سیاسی راہنماؤں سمیت برطانیہ میں پاکستانی نژاد پارلیمینٹرینز نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ہاؤس آف لارڈز کے پاکستانی نژاد رُکن لارڈ نذیر بھی اُن راہنماؤں میں شامل تھےجنھوں نے پاکستانی صدر کے گذشتہ سال برطانیہ کے دورے کو غیر ضروری قرار دیا تھا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں، صدر زرداری کے حالیہ دورہٴ برطانیہ کے بارے میں لارڈ نذیر کا کہنا تھا کہ یہ دورہ ’اہمیت کا حامل ہے‘۔ اُن کے الفاظ میں ’یہ (دورہ) ضروری ہے، کیونکہ خطے کے سیاسی و جغرافیائی حالات اِس بات کے متقاضی ہیں کہ حکومتی سطح پر بات کی جائے۔‘ إِس ضمن میں، اُنھوں نے امریکہ کے صدر کے علاوہ فرانس اور برطانیہ کی حکومتوں کی طرف سے بھی افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانے کےاظھار کا ذکر کیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، خطے کی صورتِ حال، خصوصاً افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کےبعد کی صورتِ حال اور افغان طالبان سے امن مذاکرات کے سلسلے میں پاکستان کے کردار پر اہم بات چیت متوقع ہے۔

اِس بارے میں لارڈ نذیر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے طالبان سے بات ہوسکتی ہے تو پاکستانی طالبان کے ساتھ بات کیوں نہیں ہوسکتی؟ اُن کے بقول، صدرِ پاکستان کو ان معاملات بھی بات کرنی چاہیئے۔

اُدھر، برطانوی وزارتِ خارجہ کےمطابق، صدر آصف علی زرداری اپنے اِس دورے میں توانائی کے برطانوی وزیر کِرس ہون سے ہونے والی اہم ملاقات میں پاکستان کو درپیش بجلی کی شدید قلت پر بھی بات چیت کریں گے۔

XS
SM
MD
LG