رسائی کے لنکس

زمبابوے میں حکمران جماعت نے موگابے کو برطرف کر دیا


زمبابوے میں رابرٹ موگابے کے خلاف مظاہرے
زمبابوے میں رابرٹ موگابے کے خلاف مظاہرے

رابرٹ موگابے کی جگہ پارٹی نے ایمرسن مننگاگوا کو نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے جنہیں اس ماہ رابرٹ موگابے نے نائب سربراہ کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے کو حکمران جماعت ZANU-PF پارٹی نے آج اتوار کے روز پارٹی کی قیادت سے برطرف کر دیا ہے۔ اس اقدام کا بظاہر مقصد فوجی بغاوت کے بعد موگابے کے 37 سالہ اقتدار کا پر امن خاتمہ کرنا ہے۔

رابرٹ موگابے کی جگہ پارٹی نے ایمرسن مننگاگوا کو نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے جنہیں اس ماہ رابرٹ موگابے نے نائب سربراہ کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

مننگاگوا ملک کی سیکورٹی کے سربراہ رہ چکے ہیں اور اُنہیں پارٹی کا سربراہ مقرر کئے جانے کے بعد توقع ہے کہ وہ عبوری اتحادی حکومت کے سربراہ مقرر کر دئے جائیں گے۔ مننگاگوا کو سیکورٹی کے سابق سربراہ ہونے کے حوالے سے عرف عام میں ’’مگرمچھ‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

نئی عبوری اتحادی حکومت کے سامنے سب سے اولین کام بیرونی دنیا سے رابطوں کو معمول پر لانا اور ملک کی گرتی ہوئی معیشت کو مستحکم کرنا ہو گا۔

ہفتے کے روز جب یہ خبر پھیلی کہ موگابے برطرف کئے جانے والے ہیں تو دارالحکومت ہرارے میں لاکھوں لوگ گاتے اور ناچتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور اُنہوں نے خوشی میں فوجیوں کو گلے لگایا۔ محض چار دن کے اندر رابرٹ موگابے کے اقتدار سے ہٹ جانے کے اثرات افریقہ کے متعدد دیگر ممالک تک پھیلنے کا خدشہ ہے جہاں آمرانہ حکومتیں قائم ہیں۔ ان میں یوگینڈا اور کانگو شامل ہیں جہاں اُن کے سربراہان کے خلاف تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں۔

رابرٹ موگابے اپنے پر تعیش ’بلو روف‘ کمپاؤنڈ میں نظر بند کر دئے گئے ہیں ۔ تاہم اُنہوں نے اپنی پارٹی کی حمایت کھونے کے باوجود اقتدار چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔ اُن کے بھتیجے پیٹرک ژوواؤ نے نیوز ایجنسی رائیٹرز کو بتایا ہے کہ موگابے اور اُن کی اہلیہ اقتدار چھوڑ کر فوجی بغاوت کو جائز قرار دئے جانے کے بجائے ’’درست راستے پر چلتے ہوئے مرنے کو ترجیح دیں گے۔‘‘

XS
SM
MD
LG