ترکمانستان میں سرکس پر پابندی ختم

ترکمانستان

ترکمانستان میں 10 سال سے زیادہ عرصے میں پہلی بار سرکس کا تماشہ ہوا ہے۔ اس لیے کہ ملک کے سابق لیڈرنے سرکس کو ترکمان ثقافت کے لیے ایک باہر کی چیز قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کردی تھی۔

موجودہ صدر قربان قلی بردی محمدوف نے جمعے کے روز دارالحکومت عشق آباد میں وہ افتتاحی تماشہ دیکھا جو اپنے مسخروں، ہاتھیوں،اونٹوں اور ایک مگر مچھ سمیت ایک مکمل سرکس تھا۔

اُن کے تحکّم پسند پیش رو سَپر مراد نیازوف نے وسطِ ایشیا کے اس ملک میں 2006 میں اپنی موت تک اپنی آمرانہ حکمرانی کے دوران سر کس کی ممانعت کردی تھی۔

مسٹر نیازوف نے متعدد عجیب و غریب پالیسیاں نافذ کررکھی تھیں اور ان میں غنائى ڈراموں، اوپیرا اور دوسرے ثقافتی اداروں

پر پابندیاں شامل تھیں۔انہوں نے کچھ مہینوں کے نام بھی بدل دیے تھے ۔ مثلاً انہوں نے جنوری کے مہینے کو ‘ ترکمان باشی’ کا نام دیا اور اپریل کو اپنی والدہ کے نام پر ‘ قربان سُلطان’ قرار دے دیا۔

صدربردی محمدوف نے2007 میں منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد سے عالمی برادری میں اپنے ملک کی سفارتی اور ثقافتی تنہائى کو ختم کرنے کے لیے مسٹر ناصزوف کی بعض عجیب و غریب اصلاحات کو منسوخ کردیا ہے۔

صدر نے دارالحکومت میں مسٹر نیازوف کے ایک گھومتے ہوئے سُنہرے مجسّمے سمیت، اُنکے دور کی شخصیت پرستی کی دوسری متعدد علامتوں کو بھی ہٹا دیا ہے۔