برطانیہ: نئے امیگریشن قوانین اور پاکستانی تارکین وطن

British Government Proposes Largest Spending Cuts since World War II

2013ء سے برطانیہ میں مستقل طورپر قیام کے لیے آنے والوں کے لیے لائف ان یوکے ٹیسٹ میں کی گئی تبدیلیوں کے مطابق انہیں برطانوی ثقافت ، تاریخی جنگوں اور برطانوی قومی ترانہ’ گاڈ سیو دی کوئین‘ کو بھی زبانی یاد کرنا پڑے گا۔
برطانوی امیگریشن قوانین میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی تبدیلیوں پرعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔نئے قوانین میں غیر یورپی ممالک سے میاں یا بیوی کو منگوانے والے کی سالانہ آمدن 13 ہزار سے بڑھا کر19 ہزار پاؤنڈ مقرر کردی گئی ہے۔

2013ء سے برطانیہ میں مستقل طورپر قیام کے لیے آنے والوں کے لیے لائف ان یوکے ٹیسٹ میں کی گئی تبدیلیوں کے مطابق انہیں برطانوی ثقافت ، تاریخی جنگوں اور برطانوی قومی ترانہ’ گاڈ سیو دی کوئین‘ کو بھی زبانی یاد کرنا پڑے گا۔

ہرسال 40 ہزار سے زیادہ افراد شادی یا شوہر یابیوی کے ویزے پر برطانیہ آتے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیشی باشندوں کی ہوتی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

New Brithish immigartion laws


شوہر یا بیوی کے ویزے کے لیے 19 ہزار پاؤنڈ سالانہ آمدنی کی شرط مقرر کرنے کے برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے، اس بارے میں پاکستانی نژاد برطانوی سیاست دان لارڈ نذیر احمد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے قوانین کے پاکستانی کمیونٹی یا دوسری غریب کمیونٹیز پر بہت سخت اثرات ہوں گے۔کیونکہ ملک میں روزگار کی صورت حال بہت خراب ہے اور لوگوں کو عموماً 12 سے 15 ہزار پاؤنڈ سالانہ کی نوکریاں بمشکل ملتی ہیں۔آمدنی کی اس نئی شرط کے بارے میں حکومت کو غور کرنا ہوگا۔
نئے امیگریشن قوانین کے تحت اب میاں یا بیوی کے ویزے پر برطانوی شہریت دو سال کی بجائے پانچ سال میں حاصل کی جاسکے گی۔جب کہ پاکستان سے آنے والوں کے لیے انگریزی اور برطانوی تاریخ و ثقافت کا امتحان پاس کرنا بھی لازمی ہوگا۔

لارڈ نذیر احمد ان شرائط کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس سوسائٹی میں آپ کے پاس تعلیم ہونی چاہیے۔ آپ کو انگریزی آنی چاہیے۔ لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ آپ کو یہاں آنے سے پہلے ہی پتہ ہوناچاہیے کہ یہاں کی کیا اقدار ہیں یعنی آپ کو اس سلسلے میں کوئی وقت مقرر کرنا چاہیے۔ مثلاً یہاں آنے کے ایک سال کے بعد اگر آپ کو یہاں کی تاریخ و ثقافت کے بارے میں پتہ نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس معاشرے میں شامل نہیں ہوسکے ہیں۔تو یہ شرط رکھی جاسکتی ہے۔

میاں یا بیوی کے ویزے پر امیگریشن کی مدت بڑھا کر پانچ سال کرنے کے بارے میں لارڈ نذیر احمد کا کہناہے کہ یہ شرط دوسرے معنوں میں پانچ سال کی سزا ہے ، خاص طورپر عورتوں کے لیے ، اور اس سے ایک طرح سے ان کی غلامی کی مدت بڑھ جائے گی جوایک طرح سے ناانصافی ہے۔