کیا الیکٹرک گاڑیاں موبائل فونز کی طرح سپر چارج کی جا سکیں گی؟

لاس اینجلس میں ایک الیکٹرک گاڑی چارجنگ اسٹیشن پر کھڑی ہے (فائل فوٹو: اے پی)

(واشنگٹن) ایک زمانہ تھا جب موبائل فونز کو مکمل چارج کرنے کے لیے کافی وقت درکار ہوا کرتا تھا، گھر سے باہر اگر فون کی چارجنگ ختم ہو جائے تو گویا ایک بڑی مشکل آن پڑتی تھی۔ لیکن اب اکثر موبائل فونز کے لیےنہ صرف "سپر فاسٹ" چارجنگ کی سہولت موجود ہے، بلکہ "بیٹری پیک" بھی بآسانی دستیاب ہیں، کہیں بھی فون کی چارجنگ ختم ہو جائے تو بیرونی بیٹری سے فون کو منسلک کرکے اُسے چارج کر لیں، یہ ایک طرح سے فون کا " لائف سپورٹ سسٹم" ہے۔ اب بہت ہلکے پھلکے اور تیز تر چارجنگ کی صلاحیت رکھنے والے بیٹری پیک عام مل جاتے ہیں۔ ٹیکنالوجی میں جدت کے ساتھ، آلات چھوٹے اور کہیں زیادہ موثر ہو رہے ہیں۔ تصور کیجیے کہ اگر الیکٹرک یعنی بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو بھی موبائل فونز کی طرح جھٹ پٹ چارج کیا جا سکے۔ دراصل یہ تصور اب حقیقت بننے والا ہے۔اس بڑی پیش رفت کی تفصیلات سے پہلے امریکہ میں الیکٹرک گاڑیوں کی تاریخ پر ایک مختصر نظر ڈالتے ہیں۔

الیکٹرک گاڑیوں کی تاریخ

الیکٹرک گاڑیوں کا تصور نیا نہیں امریکی محکمہ ِ توانائی کے مطابق دنیا میں سب سے پہلی تجرباتی الیکٹرک گاڑی لگ بھگ 1832 میں امریکہ، ہنگری اور نیدرلینڈزکے اشتراک سے بنائی گئی تھی، جبکہ امریکہ کی پہلی الیکٹرک گاڑی1889 کے بعد منظرِ عام پر آئی۔ وقت کے ساتھ اِس کی شکل اور فیچرز جدید تر ہوتے چلے گئے، آج کے دور میں الیکٹرک گاڑیاں فل چارج پر 300 میل یا زیادہ سفر کرنے کے قابل ہو چکی ہیں۔

نیسان ، ٹیسلا اور ٹویاٹا کی الیکٹرک گاڑیاں لاس اینجلس کے ایک شو روم میں کھڑی ہیں (فائل فوٹو: اے پی)

صدر بائیڈن اور الیکٹرک گاڑیوں کا وژن 2030

صدر جو بائیڈن گاڑیوں کے شوقین ہیں اور ماحول دوست بھی۔وہ چاہتے ہیں کہ 2030تک امریکہ کی سڑکوں پر دوڑنے والی 50فیصد گاڑیاں الیکٹرک گاڑیاں ہوں۔کرونا وبا کے دوران گاڑیوں میں استعمال ہونے والے مائیکروچِپ کی شدید قلت سے گاڑیوں کی بھی شدید قلت پیدا ہوگئی اور قیمتیں بہت بڑھ گئیں، جو اب بھی پہلے کی سطح پرواپس نہیں آسکیں۔پھر یوکرین پر روس کے حملے کے بعد پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے دیگر کئی ملکوں کی طرح امریکہ کو بھی بہت متاثر کیا، ایسے میں الیکٹرک گاڑیوں کی اہمیت کچھ بڑھی، لیکن امریکی عوام گیسولین (پیٹرول سے چلنے والی ) گاڑیاں چھوڑ کر مکمل طور پر برقی گاڑیوں پر منتقل ہونے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔یہاں ہائبریڈ(بجلی اور پیٹرول) یا پلگ اِن ہائبریڈ(بیرونی برقی چارجنگ کے قابل) گاڑیاں کہیں زیادہ مقبول ہیں۔

صدر جو بائیڈن ریاست مشی گن میں فورڈ کمپنی کے الیکٹرک ٹرک کی ٹیسٹ ڈرائیو کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے(فائل فوٹو: اے پی)

امریکی صارفین میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے ہچکچاہٹ کیوں؟

اِس حوالے سے پینسیلوینیاکی کارنیگی میلون یونیورسٹی کے انجنیرنگ کالج میں پروفیسرجیریمی میہالیک سےوائس آف امریکہ کی طویل گفتگو ہوئی، جو ہائبریڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کے ماہر ہیں۔انہوں نے دو ہزار تیس تک پچاس فیصد الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کے ہدف کو نا قابلِ حصول قرار دیتے ہوئے اِس کی چند وجوہات بتائیں۔ جیسے یہ کہ نئی گاڑی ڈیزائن اور تیار کرنے میں تقریبا پانچ سال تک لگ جاتے ہیں۔اور امریکہ میں الیکٹرک گاڑیوں کی طلب اب بھی بہت کم ہے،جو سڑکوں پرچلنے والی تمام گاڑیوں کا بمشکل ایک فیصد ہیں۔دوسری وجہ ہے"رینج اینزائٹی" یعنی یہ تشویش کہ بیچ سفر گاڑی کی چارجنگ ختم ہو جائے اور آس پاس کوئی چارجنگ اسٹیشن موجود نہ ہو۔یعنی گاڑی کی رینج اتنی نہ ہو کہ وہ فل چارج پر منزلِ مقصود تک پہنچ پائے۔ اور تیسری اہم وجہ الیکٹرک گاڑی کومکمل چارج کرنے کے لیے درکار طویل وقت۔گو کہ امریکہ بھر میں ٹیسلا کمپنی کے 35ہزار سے زائد سپر چارجنگ اسٹیشنز 15 منٹ میں 200 میل تک چارجنگ کا دعوی کرتے ہیں، لیکن دیگر برانڈز کی الیکٹرک گاڑیاں اِس سال کے اواخر تک اُن سے مستفید ہو سکیں گی۔

مشی گن کے ایک آٹو شو میں جدید ہائبریڈ گاڑی کی نمائش کی جا رہی ہے(فائل فوٹو: اے پی)

صدر بائیڈن کا ماحولیاتی پیکج، الیکٹرک گاڑیاں خریدنے والوں کے لیے مزید مراعات

اگست میں صدر جو بائیڈن نےمہنگائی کم کرنے کے لیے740بلین ڈالر کے پیکج میں برقی گاڑیاں خریدنے والوں کے لیے مزید ترغیبات شامل کیں،جیسے اب کی بارٹیکس فائل کرنے والوں کو پرانی الیکٹرک گاڑیاں خریدنے پر بھی زیادہ سے زیادہ ساڑھے چار ہزار ڈالر تک رقم واپس مل سکے گی،اور نئی برقی گاڑیوں پر ساڑھے سات ہزار ڈالر تک۔ لیکن یہ وفاقی مراعات حاصل کرنے کے لیے سالانہ آمدن اور برقی گاڑی کی کل قیمت کے علاوہ اِن برقی گاڑیوں کا امریکہ میں اسیمبل ہونا بھی ضروری ہے ۔ان مراعات سے فائدہ اٹھانے کے لیے تمام تر تفصیلات حکومت کے "فیول اکانومی" ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی ہیں۔

SEE ALSO:

پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کا مستقبل کیا ہے؟

موبائل فونز کی طرح الیکٹرک گاڑیوں کی سپر چارجنگ؟

گزشتہ ہفتے "آئڈہو نیشنل لیبارٹری"کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اُنہوں نے ایک ایسا طریقہ دریافت کر لیا ہے، جس کی بدولت الیکٹرک گاڑیوں کو بھی موبائل فونز کی طرح، محض 10 منٹ کے اند ر 90 فیصد تک چارج کیا جا سکے گا۔یہ ریسرچ سینٹر امریکہ محکمہِ توانائی کے تحت کام کر رہا ہے۔اِس تحقیق کے ایک سرکردہ مصنف اور سائنسدان ایرک ڈوفیک نے کہا کہ اِس کا مقصد یہ ہے کہ الیکٹرک گاڑیاں چارجنگ کے لیے، گیس پمپ سے پیٹرول بھروانے کےوقت کے بہت قریب پہنچ جائیں۔

لیکن الیکٹرک گاڑیوں کو سپر چارج کرنے کی دوڑ کو پچھلی دہائی کے دوران رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ برقی بیٹریوں کو بہت تیزی سے چارج کرنے کی کوشش سےنہ صرف اُن کو طویل مدتی نقصان پہنچتا ہے،بلکہ اُن کی معیاد اور کارکردگی کم ہو جاتی ہے، یہاں تک کہ اُن کے پھٹنے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔

میری لینڈ انرجی انوویشن انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ایرک واکس مین نے وضاحت کی کہ اِسی وجہ سے نئی بیٹریاں چند سال یا چند سو چارج سائیکلوں کے بعد اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پاتیں۔

ریاست مشی گن کے ایک اسمبلی پلانٹ میں شیورلےالیکٹرک گاڑیاں کھڑی ہیں (فائل فوٹو: اے پی)

نئی تحقیق میں نیا کیا ہے؟

اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے، ڈوفیک اور ان کی ٹیم نے "مشین لرننگ" کا استعمال کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ بیٹریاں تیزی سے چارج ہونے پر کتنی تیزی سے زائل ہوتی ہیں۔ انہوں نے الگورتھم کویہ تجزیہ کرنے کی تربیت دی ، کہ بیٹری کتنی اچھی طرح سے چارج ہو رہی ہے اور آیا اُس کی عمر بڑھ رہی ہے یا گھٹ رہی ہے؟

ڈوفیک کے مطابق اُن کی ٹیم کے دریافت کردہ طریقے سے ا لیکٹرک گاڑی کی بیٹری کو 10 منٹ میں 90 فیصد تک چارج کیا جا سکے گا، بلکہ وہ اِس سے بھی زیادہ بہتری کی امید کرتے ہیں۔مزید یہ کہ اگلے پانچ سالوں میں اُن کی ٹیم بیٹریوں کو 20 میل فی منٹ تک چارج کرنے کا طریقہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو کہ اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے سپر چارجرز کی کارکردگی سے بھی کہیں زیادہ ہوگی۔

کیلی فورنیا میں ٹیسلا فیکٹری کے باہر چارجنگ اسٹیشن پر ایک گاڑی کھڑی ہے (فائل فوٹو: اے پی)

امریکہ میں برقی گاڑیوں کا مستقبل کیا ہے؟

جیریمی اور ڈوفیک کے اندازوں کے مطابق اگر اگلے پانچ سال تک سپر چارجنگ کی صلاحیت سے مالا مال، جدید برقی گاڑیوں کے نت نئے ماڈلز صارفین کے لیے دستیاب ہو بھی جائیں ، تو کیا صدر بائیڈن کا 2030 تک 50 فیصد الیکٹرک گاڑیوں کا ویژن پایہِ تکمیل تک پہنچ پائے گا؟ ایک ایسا سوال جس پر ماہرین منقسم ہیں۔ جیریمی میہالک نے اِس حوالے سے اِس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ 2024 میں امریکہ کے اگلے انتخابات میں اگر ریپبلکن جماعت اقتدار حاصل کرتی ہے، تو پھر صدر بائیڈن کے ماحول دوست ٹارگٹس کا مستقبل کیا ہوگا؟ کیونکہ ڈیموکریٹ جماعت کے برعکس ریپبلکن جماعت ماحولیاتی مسائل پر زیادہ سنجیدہ نہیں۔ جیسا کہ سابق صدر ٹرمپ نے ماحول دوست اور قابل تجدید توانائی کی بجائے، کوئلے کے کان کنوں کے روزگار کی بحالی کو ترجیح دی۔ وہ گلوبل وارمنگ کو ڈھکوسلہ کہا کرتے تھے ۔

جیریمی نے ایک اور پہلو بھی اجاگر کیا کہ امریکہ میں مکمل طور پر الیکٹرک گاڑیاں بھی سو فیصد"زیرو ایمیشن" یعنی ماحول دوست نہیں ہیں، کیونکہ اگر بجلی پیدا کرنے کیلئے کوئلے کا استعمال کیا جائے، تو اُس بجلی سے چارج کی جانے والی گاڑی کو ماحول دوست نہیں کہا جا سکتا۔ امریکہ میں الیکٹرک گاڑیوں کا مستقل شائد اگلے پانچ سالوں تک واضع ہو جائے گا، بہرحال جیریمی نےمجھے مکمل برقی گاڑی خریدنے کی بجائے، ہائبریڈ یا پلگ اِن ہائبریڈ گاڑی لینے کا مشورہ دیا ہے۔