ویب ڈیسک ۔ امریکی کانگریس کے پاکستان کاکس کی سربراہ اور ڈیموکریٹک خاتون رکن کانگریس شیلا جیکسن لی نے پاکستان میں کسی مخصوص سیاسی جماعت کے لئے آواز اٹھانے کے تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں کانگریس کے پاکستان کاکس کی سربراہ ہوں اور جمہوریت اور انسانی حقوق کے تحفظ پر یقین رکھتی ہوں ۔ اسی تناظر میں احتجاجی ریلی کے پاکستانی شرکاء سے میں نے فون پر عمومی بات کی تھی۔
مئیر کے عہدے کی مضبوط امیدوار شیلا جیکسن نے ان خیالات کا اظہار دو روز قبل ممتازپاکستانی امریکی ڈیموکریٹک رہنما طاہر جاوید کی جانب سے امریکی شہر ہیوسٹن کے مقامی ہوٹل میں اپنے اعزاز میں منعقدہ فنڈ ریزنگ ظہرانے کے موقع پر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
فنڈ ریزنگ کے میزبان طاہر جاوید نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شیلا جیکسن لی کو پاکستان کے موجودہ حالات پر تشویش ہے اور انہوں نے پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے تحفظ کیلے پاکستان کے ارباب اختیار سے بات کرنے کا عندیہ بھی دیاہے۔
امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے اندر جمہوری، سیاسی اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرتی ہیں نہ کہ کسی ایک فرد کے لیے۔ وہ ہیوسٹن میں فنڈ ریزنگ کی تقریب کے دوران پوچھے گئے ایک تنقیدی سوال کا جواب دے رہی تھیں۔ #SheilaJacksonLee #Pakistan #Politics #America pic.twitter.com/gQdyDFsPpf
— VOA Urdu (@voaurdu) May 29, 2023
واضح رہے کہ شیلا جیکسن لی نے چھبیس مئی کو اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں لکھا تھا کہ امریکی کانگریس میں پاکستان کاکس کی بانی اور سربراہ کے طور پر ، میں پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ان لوگوں کے تحفظ کے بارے میں بےحد تشویش کا شکار ہوں ، جو حکومت سے پر امن اختلاف رائے کا حق استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے لکھا تھا کہ' میں خاص طور پر تشویش کا شکار ہوں کہ( پاکستان کے )سابق سربراہ حکومت کو گرفتار کیا گیا ہے اور بظاہر اس غیر مناسب طرز عمل کا کوئی منصفانہ جواب ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے' ۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں یہ بھی لکھا تھا کہ وہ صدر بائیڈن اور وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کو لکھیں گی کہ وہ پاکستان میں حزب اختلاف کے نمائندوں کے انسانی حقوق کی پامالی روکنے پر اصرار کریں۔
As the founder and chair of the U.S. House’s Congressional Pakistan caucus, I am extremely concerned about the reports that are coming out of Pakistan of human rights abuses and the lack of protection for those who express peaceful opposition to the government.
— Sheila Jackson Lee (@JacksonLeeTX18) May 26, 2023
واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے نو مئی کے بعد سے بار بار یہ کہا جاتا رہا ہے کہ وہ پاکستان میں کسی ایک سیاسی رہنما کی حمایت نہیں کرتے، بلکہ اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ وہاں قانون اور انسانی حقوق کی پاسداری ہونی چاہئے۔
نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد وائٹ ہاوس نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ امریکہ، کسی ایک سیاسی امیدوار یا سیاسی جماعت یا اس کے مقابل کسی اور کے بارے میں کوئی موقف نہیں رکھتا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دنیا بھر میں جمہوری اصولوں اور قانون کی حکمرانی کا احترام کیا جائے۔ اور اس بارے میں مزید معلومات پاکستان کی حکومت دے سکتی ہے۔‘
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نےپاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ ’ہم صرف یہ چاہیں گے کہ پاکستان میں جو کچھ بھی ہو، وہ قانون اور آئین کے مطابق ہونا چاہیے‘۔
واضح رہے کہ پاکستان میں نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد بظاہر ان کے حامیوں کی جانب سے جلاو گھیراو کے واقعات میں ملوث ہونے کے شبہے میں کئی افراد کو حراست میں لیا گیا تھا ۔ تحریک انصاف کے دعوے کے مطابق گرفتار افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے۔
پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ہفتے کی رات ایک پریس کانفرنس میں ایک بار پھر کہا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں میں براہ راست ملوث افراد پر فوجی عدالتوں اور دیگر پر انسداد دہشت گردی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے۔