دبئی جائیداد، پاکستانی شہریوں کی 'تقریباً آٹھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری'

فائل

'ایف بی آر' کے چیئرمین طارق پاشا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ادارے نے اس بارے میں تفصیل معلوم کرنے کے لیے دبئی کی حکومت سے کئی بار رجوع کیا۔ تاہم، ابھی تک انہیں یہ تفصیل فراہم نہیں کی گئی ہے

پاکستان کے محصولات کے وفاقی ادارے، ’ایف بی آر‘ کا کہنا ہے کہ پاکستانی شہریوں نے دبئی میں جائیداد کی خرید و فرخت کی مارکیٹ میں گزشتہ چار سالوں میں تقریباً آٹھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

ایف بی آر کے عہدیداروں نے یہ بات پارلیمان کے ایوانِ زیریں یعنی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و اقتصادی امور کو بتائی۔ تاہم، کمیٹی کو دبئی میں اتنے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانی شہریوں کے بارے میں مکمل تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

'ایف بی آر' کے چیئرمین طارق پاشا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ادارے نے اس بارے میں تفصیل معلوم کرنے کے لیے دبئی کی حکومت سے کئی بار رجوع کیا۔ تاہم، ابھی تک انہیں یہ تفصیل فراہم نہیں کی گئی ہے۔

تاہم، قائمہ کمیٹی کے سربراہ قیصر احمد شیخ نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور دیگر متعلقہ ادارو ں سے کہا ہے کہ وہ کمیٹی کو آگاہ کریں کہ آیا دبئی میں ہونے والے پاکستانی شہریوں کی سرمایہ کاری کے بارے میں ان کے پاس کیا معلومات ہے۔

تاہم، قیصر شیخ نے کہا کہ ابھی تک یہ طے ہونا باقی ہے کہ اس میں کتنی رقم پاکستان سے وہاں منتقل ہوئی اور وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے وہاں سرمایہ کاری کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کے لیے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے ایک تین رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

گزشتہ چند سالوں کے دوران، ایسی اطلاعات منظر عام پر آتی رہی ہیں کہ ایک بڑی تعداد میں پاکستانی شہریوں نے دبئی میں رئیل اسٹیٹ کی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی ہے اور اس بارے میں بعض حلقوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ ایسی سرمایہ کاری کے لیے پیسہ شاید غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک منتقل کیا گیا ہے۔

قیصر شیخ نے کہا کہ ایسے پیسے کے بارے میں مکمل تفصیل اس وقت موجود نہیں ہے، اور بقول ان کے، اسی لیے انہوں نے متعلقہ اداروں سے کہا ہے کہ اس بارے میں مکمل تفصیل جمع کرکے ذیلی کمیٹی کو آگاہ کریں۔