انسانیت کی خدمت اور اس کا درس دینے والے ایدھی کو خراج عقیدت

Your browser doesn’t support HTML5

ملک کی سیاسی و عسکری قیادت کے علاوہ ہر طبقہ فکر اور شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی طرف سے عبدالستار ایدھی کو اپنے اپنے الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کے انتقال پر ہفتہ کو پاکستان میں فضا سوگوار رہی جب کہ سرکاری طور پر ایک روزہ قومی سوگ کے اعلان کے بعد ہفتہ کو قومی پرچم سرنگوں رہا۔

ایدھی جمعہ کو دیر گئے 88 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے تھے۔ وہ گردوں، بلند فشار خون اور ذیابیطس کے امراض میں مبتلا تھے۔

1928ء میں غیرمنقسم برصغیر میں جوناگڑھ کے علاقے بانٹوا میں پیدا ہونے والے عبدالستار ایدھی تقسیم کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے اور چند سالوں کے بعد ہی باقاعدہ طور پر فلاحی اور سماجی کاموں کا آغاز ایک ڈسپنسری قائم کر کے کر دیا۔

1951ء میں شروع ہونے والا یہ سلسلہ چھ دہائیوں سے زائد عرصے کے بعد ڈیڑھ ہزار سے زائد ایمبولینسز، درجنوں امدادی مراکز، بے آسرا افراد کے لیے رہائشی سہولت اور یتیم خانوں کی ایک بڑی فاؤنڈیشن کی صورت میں نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک مختلف سانحات اور آفات میں امداد فراہم کر رہا ہے۔

چند سال قبل اسلام آباد میں وائس آف امریکہ سے ایک خصوصی نشست میں عبدالستار ایدھی نے اپنے اسی پیغام کو دہرایا جسے وہ اپنا نصب العین قرار دیتے تھے اور آخری وقت تک اس پر عمل پیرا بھی رہے۔

"میں صرف ان (لوگوں) کو انسانیت کا مقصد سمجھاتا ہوں اور ان کو انسانیت کے ناطے اپیل کرتا ہوں اور میری زندگی بھی انسانیت کے کام کے لیے نکلی اور آج بھی میں اس پر کام کرتا ہوں کیونکہ سب سے بڑا کام انسانیت ہی (کا) ہے۔"

ان کے اس جذبے اور جدوجہد کو پذیرائی تو حاصل ہوئی لیکن ساتھ ساتھ متعدد مواقع پر ایدھی اس بات کا ذکر بھی کرتے نظر آئے کہ لوگ خدمت کو صرف نعروں کے لیے استعمال کرتے ہیں اور عملی اقدام نہیں کرتے۔

ملک کی سیاسی و عسکری قیادت کے علاوہ ہر طبقہ فکر اور شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی طرف سے عبدالستار ایدھی کو اپنے اپنے الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے لندن سے وطن واپسی پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ "مجھے بہت دکھ ہوا، (ایدھی کی) بڑی خدمات ہیں، اس طرح کے لوگ کبھی کبھی پیدا ہوتے ہیں اور ہمیں ایسے لوگوں کا من حیث القوم احترام کرنا چاہیے۔"

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی لوگوں کی طرف سے مرحوم کے لیے تعزیتی پیغامات کے ساتھ ساتھ انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔