انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والے افغان باکسرز کو مغرب میں پناہ کی تلاش

سربیا میں ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والے افغان باکسرز اور ان کے کوچ مغربی ممالک میں پناہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

نومبر میں ہونے والی ایبا نامی ورلڈ چیمپٔن شپ میں شرکت کرنے والی افغان باکسرز کی ٹیم، ان کے کوچ اور افغان باکسنگ فیڈریشن کے ایک اعلیٰ عہدیدار سربیا ہی میں رک گئے تھے۔

خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کے مطابق باکسرز اور ان کے وفد نے انسانی ہمدردی کے تحت پناہ حاصل کرنے کے لیے کئی مغربی ممالک کے سفارت خانوں سے رابطے کیے ہیں۔ تاہم کئی یورپی ممالک نے ان کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

البتہ گیارہ افراد پر مشتمل افغان باکسرز کا وفد پناہ گزین کی حیثیت سے کسی مغربی ملک جانے کے لیے اب بھی پر امید ہے۔

سربیا آنے سے قبل باکسرز نے افغانستان میں چھپ کر پریکٹس کی تھی کیوں کہ ان کے بقول طالبان کے ملکی نظام سنبھالنے کے بعد حالات سازگار نہیں رہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

'طالبان کے نظریے میں آرٹ کی کوئی جگہ نہیں'

ایک بیس سالہ باکسر حسیب اللہ مالک زادہ نے کہا کہ وہ افغانستان واپس جانے سے خوف زدہ ہیں۔ وہ باکسنگ کی دنیا میں چیمپئن بننا چاہتے ہیں اور یہ ان کا خواب ہے جسے وہ پورا کرنا چاہتے ہیں۔

افغان وفد کے سربیا کے ویزوں کی مدت ختم ہو گئی ہے اور ان کے رشتہ داروں نے افغانستان نہ لوٹنے کا کہا ہے۔ ارکان کا کہنا ہے کہ وہ مغربی یورپ پہنچنے کے لیے کسی بھی سرحد کو غیر قانونی طور پر عبور نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی انہوں نے سربیا میں پناہ لینے کی درخواست دی ہے۔

افغان کھلاڑیوں کے وفد کا کہنا ہے کہ اگر وہ افغانستان واپس جاتے ہیں تو انہیں طالبان کی طرف سے انتقام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان کے بقول اب وہ مغربی ممالک میں ہی اپنا کریئر تلاش کریں گے اور وہیں بے خوف و خطر زندگی گزارنا چاہیں گے۔

Your browser doesn’t support HTML5

افغانستان: 'خواتین و نوجوان پریشان ہیں، نیند کی گولیاں لے رہے ہیں'

'اے پی' کے مطابق افغان باکسنگ فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل وحید اللہ حمیدی نے کہا ہے کہ طالبان کے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد حالات یکسر بدل گئے ہیں۔ طالبان باکسنگ کے کھیل کی اجازت نہیں دیتے اور اب ان کے لیے ملک میں اس کھیل کے فروغ کا امکان ختم ہو گیا ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ کے اگست میں افغانستان سے انخلا اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد اب تک کھلاڑیوں سمیت کئی ہزار افغان ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

وحید اللہ حمیدی کے مطابق افغانستان کے حالات بہت مشکل ہیں اور طالبان نے انہیں باکسنگ جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی۔

وحید اللہ حمیدی کے والد افغان باکسنگ فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل تھے جنہیں 2019 میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ طالبان نے گزشتہ دورِ اقتدار 1996-2001 میں باکسنگ کے کھیل پر پابندی عائد کر دی تھی۔

طالبان کے موجودہ رہنما اپنے آپ کو روادار بنا کر پیش کر رہے ہیں لیکن حمیدی کا اصرار ہے کہ انہیں دھمکیاں ملی ہیں اور انہیں اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے متعلق پریشانی ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔