نسل پرستی پر مبنی الفاظ کے استعمال پر آسٹریلیا کی افغانستان سے معذرت

نسل پرستی پر مبنی الفاظ کے استعمال پر آسٹریلیا کی افغانستان سے معذرت

افغانستان میں تعینات آسٹریلیا کی افواج کی طرف سے توہین آمیز جملوں کے استعمال کی ویڈیو فلم منظر عام پر آنے کے بعد آسٹریلوی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ اُنھوں نے اپنے افغان ہم منصب سے معذرت کی ہے۔

آسٹریلیا کے ’سیون نیٹ ورک نیوز‘ نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ’فیس بُک‘ پر جار ی کی گئی یہ ویڈیو جمعرات کی شب نشر کی گئی تھی جس میں آسٹریلوی فوجی آپس کی گفتگو میں افغان ساتھیوں کا ذکر نسل پرستی پر مبنی ناموں سے کر رہے تھے۔ اِن میں سے ایک فوجی نے”مقامی بدبودار“ کہہ کر افغانوں کا حوالہ دیا۔

اس فلم میں پُل پر بم دھماکے سے جان بچا کر بھاگنے والے ایک افغان باشندے کی کیمرے پرویڈیو بناتے وقت آسٹریلوی فوجی اُسے ”ڈرپوک مفتی “ قرار دیتے ہوئے تالیا ں اور قہقہے لگارہے ہیں۔

وزیر دفاع ا سٹیفن اسمتھ کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے جمعرات کی رات دیر گئے افغانستان کے وزیر دفاع جنرل عبدالرحیم وردک کو ٹیلی فون کیا اور اس واقعہ پر معذرت کرتے ہوئے اُنھیں یقین دہانی کرائی کہ فوجیوں کے خلاف انضباطی کارروائی کی جائے گی۔ بقول آسٹریلوی وزیر دفاع کے افغان ہم منصب کا کہنا تھا کہ اُنھیں توقع ہے کہ اس واقعہ سے افغانستان میں آسٹریلیا کی ساکھ کو نقصان نہیں پہنچنے گا۔

جمعہ کو آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع ا سمتھ نے کہا کہ ”ایک قلیل تعداد پر مشتمل لوگوں کے اس گروپ کا یہ ایک ہولناک عمل تھا جس کی میں شدید مذمت کرتا ہوں“۔ اُنھوں نے کہا کہ افغانستان میں ایسے آسٹریلوی فوجیوں کی کوئی جگہ نہیں ہے جو مقامی ”ثقافت کی توہین اور نسلی امتیاز میں“ ملوث ہوں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اس واقعے کی آسڑیلوی فوج میں اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائیں گی جن فوجیوں نے یہ ویڈیو ’فیس بُک ‘ پر جاری کی ہے اُنھیں افغانستان سے واپس بلا لیا جائے گا۔ ”اس مواد کی تشہیر نے اُس مثبت ثقافت کی ساکھ کو متاثر کیا ہے جس کا مظاہرہ آسٹریلیا نے گذشتہ ایک دہائی کے دوران افغانستان میں کیا ہے۔“

فوج کے قائم مقام سربراہ میجر جنرل پال سائمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ” چند فوجیوں کے نجی جملوں کے افغانستان میں موجود آسٹریلوی فوج اور دیگر ساجھے داروں کے لیے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں“۔

افغانستان میں تعینات آسٹریلوی افواج کی تعداد 1550 ہے اور امریکہ کی زیر قیادت لڑی جانے والی جنگ میں غیر نیٹو ملک میں آسٹریلیا کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔