کیوبا: پوپ فرینسس کے دورے سے قبل 3500 قیدی رہا ہوں گے

فائل

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وہ جو قتل جرم، بچوں کے خلاف جنسی زیادتی یا پھر ملک کی سلامتی کی خلاف جرائم میں قید ہیں، اُنھیں تب تک رہائی نہیں مل سکتی جب تک وہ اپنی سزا پوری نہیں کر لیتے

حکومت کیوبا کا کہنا ہے کہ اِس ماہ پوپ فرینسس کے جزیرے کے دورے کی مناسبت سے 3500 سے زائد قیدی رہا کیے جائیں گے، جو کہ سنہ 1959 کے فائڈل کاسترو کے انقلاب کے بعد ملک میں دی جانے والی سب سے بڑی عام معافی ہوگی، جب کیوبا میں کمیونسٹ حکمرانی قائم ہوئی۔

یہ اعلان جمعے کے روز ہوانا کی ’کونسل آف اسٹیٹ‘ کی جانب سے کیا گیا، جس میں یہ نہیں بتایا گیا آیا رہائی پانے والوں میں کیوبا اور حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیمیں کن افراد کو سیاسی قیدی قرار دیتے ہیں۔

تاہم، اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی آیا اُن قیدیوں کو بھی قبل از وقت رہائی ملے گی جن پر ملک کی سلامتی کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے، جو عموماً سیاسی قیدیوں پر لگایا جاتا ہے۔

سرکاری میڈیا میں بتایا گیا ہے کہ حکم نامےپر فوری عمل ہوگا، جسے 72 گھنٹوں کے اندر اندر جاری کیا جائے گا۔

رہائی پانے والے 3522 مرد و زن میں وہ لوگ شامل ہوں گے جو 60 برس کے ہیں یا 20 برس سے کم عمر کے ہیں، جو جرائم میں ملوث نہیں، یا علیل ہیں یا پھر جن کی قید کی مدت اگلے سال پوری ہونے والی ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وہ جو قتل جرم، بچوں کے خلاف جنسی زیادتی یا پھر ملک کی سلامتی کی خلاف جرائم میں قید ہیں، اُنھیں تب تک رہائی نہیں مل سکتی جب تک وہ اپنی سزا پوری نہیں کر لیتے۔


کیوبا نے پچھلی بار دسمبر 2011ء میں قیدیوں کو رہائی دی تھی، جس کے تین ماہ بعد سابق پوپ بینی ڈکٹ نے کیوبا کا دورہ کیا تھا۔ دوسری بار عام معافی جنوری 1998ء میں دی گئی تھی، جب آنجہانی پوپ جان پال نے اس جزیرہ نما ملک کا دورہ کیا تھا، جو اس وقت رومن کیتھولک کلیسا کے ایک سینٹ کا درجہ رکھتے ہیں۔

اس سال جنوری میں، امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی علامت کے طور پر، کیوبا نے 53 قیدی رہا کیے تھے، جو سیاسی قیدیوں کی اُس فہرست میں شامل ہیں جو حکومتی تحویل میں ہیں۔