چین کی سٹاکس مارکیٹیں پیر کے روز صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد اس پانچ فی صد سے زیادہ اضافے کے ساتھ بند ہوئیں کہ انہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی مذاكرات میں تسلی بخش پیش رفت کے بعد چین پر نئے محصولات لگانے کا فیصلہ ملتوی کر دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اتوار کے روز اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ یہ امریکہ اور چین کے لیے بہت اچھا اختتام ہفتہ ہے۔ دونوں ملکوں نے متاع دانش کے تحفظ، ٹیکنالوجی کی منتقلی، زراعت، خدمات، کرنسی اور دوسرے بہت سے مسائل سے منسلک بنیادی نوعیت کے مسائل پر بات چیت میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں امریکہ کے لیے چین کی 200 ارب ڈالر مالیت کی درآمدی مصنوعات پر ڈیوٹی میں 10 سے 25 فی صد تک اضافے کے لیے یکم مارچ کی ڈیڈ لائن مقر ر کی تھی۔
I am pleased to report that the U.S. has made substantial progress in our trade talks with China on important structural issues including intellectual property protection, technology transfer, agriculture, services, currency, and many other issues. As a result of these very......
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) February 24, 2019
اگرچہ ابھی تک کوئی حتمی معاہدہ تو نہیں ہوا لیکن صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ معاہدہ تکمیل کے قریب پہنچے کی وجہ سے وہ محصولات میں اضافے کے فیصلے کو ملتوی کر رہے ہیں۔
اگرچہ امریکی صدر نے یہ تو نہیں بتایا کہ دونوں فریق معاہدے کے کتنے قریب ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے چین کے صدر ژی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔
امریکہ طویل عرصے سے چین پر تجارت میں کئی طرح کی غیرشفافیت کے الزامات عائد کرتا آ رہا ہے جس میں متاح دانش میں مبینہ چوری اور امریکی کمپنیوں سے یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ اگر وہ چین میں کاروبار کرنا چاہتی ہیں تو اپنے تجارتی راز اس کے حوالے کریں۔
چین ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ امریکہ خود تجارتی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے جس کا مقصد چین کی اقتصادی ترقی کا گلا گھوٹنا ہے۔