موغادیشو: الشباب کے خلاف افریقی یونین کی نئی کارروائی

فائل

’صومالی نیشنل آرمی‘ سے تعلق رکھنے والے دستوں نے بھی اس کارروائی میں حصہ لیا۔ ’اے ایم آئی ایس او ایم‘ اور حکومتِ صومالیہ کے حکام نے الشباب کے خلاف بڑی سطح کی کارروائی کا عزم کر رکھا ہے، جس کا آغاز ہمسایہ زیریں موغادیشو اور شبیل کے وسطی خطوں سے ہوا

صومالیہ میں افریقی یونین کی فوجوں نے الشباب کے شدت پسندوں کو شبیل کے زیریں علاقے سے نکال باہر کرنے کے لیے، کارروائی کا آغاز کردیا ہے، تاکہ علاقے میں رسد کے اہم راستوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔

عینی شاہدین نے ’وائس آف امریکہ‘ کی ’صومالی سروس‘ کو بتایا کہ اُنھوں نے سڑک کے ساتھ ساتھ اور افغوئی اور بالاد کے شہروں کے درمیان کے کاشت کاری کے علاقے میں افریقی یونین کی فوج کو دیکھا ہے۔ ساتھ ہی، اس بات کی جانب توجہ دلائی کہ پیر کے روز علاقے میں الشباب کہیں بھی دکھائی نہیں دی۔

صومالیہ میں افریقی یونین کا مشن، جسے ’اے ایم آئی ایس او ایم‘ بھی کہا جاتا ہے، ایک بیان میں کہا ہے کہ اُس نے یہ کارروائی یہ اطلاع موصول ہونے پر کی ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ الشباب موغادیشو اور ’بلی دوگل ایئرپورٹ‘ کو ملانے والی اہم سڑک پر شورش کا ماحول پیدا کر رکھا ہے، جو دارالحکومت کے شمال میں 90 کلومیٹر (56 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔

امریکی مشیر صومالی فوج کی تربیت کر رہے ہیں

بلی دوگل، شبیل کے زیریں علاقے میں ایک فضائی اڈا ہے، جہاں امریکی مشیر صومالی فوجی دستوں کو تربیت فراہم کرتے ہیں۔

’صومالی نیشنل آرمی‘ سے تعلق رکھنے والے دستوں نے بھی اس کارروائی میں حصہ لیا۔ ’اے ایم آئی ایس او ایم‘ اور حکومتِ صومالیہ کے حکام نے الشباب کے خلاف بڑی سطح کی کارروائی کا عزم کر رکھا ہے، جس کا آغاز ہمسایہ زیریں موغادیشو اور شبیل کے وسطی خطوں سے ہوا۔

ابھی یہ بات واضح نہیں آیا آج الشباب کے خلاف کیا گیا حملہ اُس منصوبے کا حصہ ہے جو صومالی اور افریقی یونین کی افواج نے بنا رکھا ہے؛ لیکن ’اے ایم آئی ایس او ایم‘ کا کہنا ہے الشباب کے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی ’’مرحلہ وار‘‘ ہوگی۔

امریکی یونین نے الشباب کے خلاف پچھلے دو سال سے کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔

چودھ اکتوبر کو موغادیشو میں ہونے والے ٹرک حملے کے بعد حکومتِ صومالیہ نے نئی کارروائی کرنے کا عہد کیا، جس حملے میں 358 افراد ہلاک جب کہ مزید 56 لوگ لاپتا بتائے جاتے ہیں، جن کے لیے غالب گمان یہی ہے کہ وہ ہلاک ہوچکے ہیں۔