مسئلہ کشمیر کے مذاکراتی حل کے حامی ہیں: آسٹریلوی وزیر خارجہ

آسٹریلیا کی وزیرِ خارجہ نے عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم ’داعش‘ کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ظالمانہ، وحشیانہ، اور قاتل دہشت گرد گروہ ہے۔

آسٹریلیا کی وزیرِ خارجہ جولی بشپ نے کہا ہے ان کا ملک بھی چاہتا ہے کہ کشمیر کے دیرینہ مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے اور اس ضمن میں وہ پاکستان اور بھارت کی طرف سے کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتا رہے گا۔

تاہم مہمان وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ آسٹریلیا اس تنازع میں کسی کی طرف داری نہیں کرتا بلکہ چاہتا ہے کہ اسلام آباد اور نئی دہلی باہمی طور پر اس مسئلے کو حل کریں۔

جولی بشپ بدھ کو پاکستان کے دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں۔

اسلام آباد پہنچنے کے بعد انہوں نے وزیرِ اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز سے ملاقات کی جس میں انہوں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات کے بعد انہوں نے بتایا کہ آسٹریلیا پاکستان کو دو کروڑ چالیس لاکھ ڈالر مالی امداد فراہم کرے گا۔ اس میں خیبر پختونخواہ، فاٹا اور بلوچستان میں بنیادی ڈھانچے کی بحالی، صوبائی اور مقامی خدمات کی بہتر فراہمی کے علاوہ لڑائی اور سیلاب سے متاثرہ افراد کو روزگار کی فراہمی کے لیے ایک کروڑ ڈالر کی امداد بھی شامل ہے۔

انہوں نے عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم ’داعش‘ کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ظالمانہ، وحشیانہ، اور قاتل دہشت گرد گروہ ہے۔

جولی بشپ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اس جیسی دہشت گرد تنظیموں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم خیال ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ان کا ملک جون میں سڈنی میں ایک سربراہ اجلاس منعقد کر رہا ہے کیونکہ اُن کے بقول ’’ہم صرف ایک دہشت گرد تنظیم کی موجودگی کا مقابلہ نہیں کر رہے بلکہ ہم ایک نظریے سے برسرِ پیکار ہیں۔‘‘

جولی پشپ سے ملاقات کے بعد پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان آسٹریلیا کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کی خواہش رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم نواز شریف اس سال کے اواخر یا آئندہ سال کے اوائل میں آسٹریلیا کا دورہ کریں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک نے عوامی سطح پر پہلے سے موجود دوستانہ روابط کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

آسٹریلیا میں اس وقت 80,000 کے قریب پاکستانی تارکینِ وطن اور 13,000 کے لگ بھگ طلبا مقیم ہیں۔

جولی پشپ نے اس کے بعد پاکستان کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان سے بھی ملاقات کی جس میں اینٹی منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے، انسانی سمگلنگ کے تدارک، خطے کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے سکیورٹی اور نٹیلی جنس پر جاری تعاون کو مزید وسعت دینے کا عزم کیا۔

دونوں ممالک کے درمیان سیکرٹری خارجہ کی سطح پر اس سال مارچ میں کینبرا میں مذاکرات ہوئے تھے۔ اس سے قبل فروری میں اسلام آباد میں دفاعی و سلامتی ڈائیلاگ منعقد ہوا تھا۔

اپنے دورے کے دوران آسٹریلیا کی وزیرِ خارجہ وزیرِ اعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سمیت مختلف رہنماؤں سے ملاقات کریں گی۔