بنگلہ دیش نے روہنگیا پناہ گزینوں کو غیر آباد جزیرے پر منتقل کرنا شروع کر دیا

روہنگیا پناہ گزینوں کو ایک فوجی کشتی میں چٹاگانگ سے ایک غیر آباد جزیرے بھاسن چار منتقل کیا جا رہا ہے۔ 4 دسمبر 2020

بنگلہ دیش نے کچھ روہنگیا پناہ گزینوں کو بھاسن چار کے متنازعہ جزیرے پر بھیجنا شروع کر دیا ہے، جب کہ دوسری جانب انسانی حقوق کے گروپ یہ عمل روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بنگلہ دیشی بحریہ اور فوج کی سات کشتیاں کاکس بازار کے پناہ گزیں کیمپ سے 1600 روہنگیا پناہ گزینوں کو لے کر جمعے کی سہ پہر بھاسن چار پہنچیں۔ دیگر دو کشتیوں میں خوراک اور پناہ گزینوں کی ضرورت کا سامان موجود تھا۔

ایک حکومتی عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کئی ہزار مزید پناہ گزیں آئندہ کچھ دنوں میں بھاسن چار پہنچا دیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ ہم اس مرحلے میں 2500 پناہ گزینوں کو بھاسن چار پہنچانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ آئندہ ہفتوں اور مہینوں میں کئی ہزار پناہ گزیں بھاسن چار منتقل ہو جائیں گے۔

روہنگیا پناہ گزینوں کو بھاسن چار منتقل کرنے کے لیے ایک ٹرانزٹ کیمپ میں جمع کیا جا رہا ہے۔ 3 دسمبر 2020

وزیر خارجہ اے کے عبدل مومن نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ کسی بھی پناہ گزیں کو بھاسن چار منتقل ہونے کے لئے مجبور نہیں کیا جا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف انہی پناہ گزینوں کو بھاسن چار منتقل کیا جا رہا ہے جنہوں نے اس جزیرے میں منتقل ہونے کے لیے رضاکارانہ طور پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ کاکس بازار کے کیمپ میں پناہ گزینوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، جس سے وہاں انہیں کئی مشکلات پیش آ رہی تھیں۔ بھاس چار میں ان کی زندگی یقینی طور پر زیادہ بہتر ہو گی۔

حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو بھاسن چار منتقل کرنے سے کیمپوں میں رش کم کیا جا سکے گا۔ یہ کیمپ سال 2017 میں پڑوسی ملک میانمار میں تشدد کے باعث نقل مکانی کرنے والے ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کے لیے قائم کیے گئے تھے۔

انسانی حقوق کے متعدد گروپوں نے بنگلہ دیش پر زور دیا تھا کہ وہ پناہ گزینوں کو بھاسن چار منتقل کرنے کا عمل روک دے اور غیر جانبدار ماہرین کو اس جزیرے کے معائنے کی اجازت دے تاکہ وہ یہ فیصلہ کر سکیں کہ آیا یہ جزیرہ پناہ گزینوں کے قیام کے لیے مناسب ہے یا نہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

روہنگیا پناہ گزینوں کے لئے غیر یقینی صورتحال برقرار

انسانی حقوق کے اداروں کا طویل عرصے سے یہ موقف رہا ہے کہ خلیج بنگال میں واقع یہ جزیرہ قدرتی آفات کے حوالے سے غیر محفوظ ہے اور انسانی آبادکاری کے لیے مناسب نہیں ہے۔

فورٹی فائی رائٹس نامی ادارے کے ریجنل ڈائریکٹر اسماعیل وولف کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو پناہ گزینوں کی منتقلی کا یہ جلدبازی والا عمل روک دینا چاہیے۔ اور اس وقت تک ایک بھی پناہ گزیں کو وہاں منتقل نہ کیا جائے، جب تک انسانی حقوق سے متعلق تمام تحفظات دور نہیں ہو جاتے اور اس ضمن میں مہاجرین کی حقیقی رضامندی حاصل نہیں ہو جاتی۔

ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا کے لیے ڈائریکٹر براڈ ایڈمز کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت روہنگیا پناہ گزینوں کو بھاسن چار منتقل کر کے اقوام متحدہ کے ساتھ کیے گئے وعدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ ان کے بقول اگر حکومت اس جزیرے پر انسانی زندگی کے لیے صحیح معنوں میں پر اعتماد ہوتی تو وہ اقوام متحدہ کی جانب سے تکنیکی جائزے میں رکاوٹ پیدا نہ کرتی۔

روہنگیا کمیونٹی کے ایک راہنما نور حسین نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ بعض مہاجرین رضاکارانہ طور پر اس جزیرے میں منتقل ہو رہے ہیں۔