بنگلہ دیش میں بلاگر کے قتل کے الزام میں پانچ عسکریت پسندوں کو سزائے موت

فائل فوٹو

بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے ایک معروف بلاگر اویجیت رائے کو قتل کرنے کے الزام میں پانچ عسکریت پسندوں کو سزائے موت سنا دی ہے۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج مجیب الرحمن نے القاعدہ کے زیر اثر مقامی عسکری گروپ انصارالبنگلہ ٹیم کے پانچ ارکان کو موت کی سزا دی۔ جب کہ ایک اور شخص کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

عسکریت پسندوں کو یہ سزا بنگلہ دیش میں پیدا ہونے والے امریکی شہری اویجیت رائے کو قتل کرنے پر دی ہے۔ اویجیت رائے کو ڈھاکہ کی ایک سڑک پر اس وقت قتل کر دیا گیا تھا جب وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ ایک کتاب میلے میں شرکت کرنے کے بعد اپنے گھر واپس جا رہے تھے۔

رائے کی اہلیہ رافیدہ احمد کو، جو ایک بلاگر بھی ہیں، اس حملے میں سر پر چوٹیں آئیں اور ان کی ایک انگلی بھی ضائع ہو گئی تھی۔ اب وہ امریکہ میں رہتی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ عسکری گروپ ایک درجن سے زیادہ بنگلہ دیشی بلاگرز اور سرگرم کارکنوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے۔

اس مقدمے کی سماعت جن دو ملزمان کی عدم موجودگی میں کی گئی، ان میں سے ایک فوج کے سابق میجر سید ضیاالحق ضیا تھے۔ پبلک پراسیکیوٹر غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ ضیاالحق ضیا اس عسکری گروپ کے سربراہ ہیں اور اویجیت رائے کے قتل کی منصوبہ بندی بھی انہوں نے کی تھی۔

جج رحمن نے فیصلے میں کہا کہ سرکاری وکلا نے چھ افراد کے خلاف الزامات ثابت کر دیے ہیں۔

یہ فیصلہ ڈھاکہ کی اسی عدالت نے سنایا ہے جس نے گزشتہ ہفتے سیکولرازم اور لادینیت سے متعلق کتابیں شائع کرنے والے ایک پبلشر کے قتل کے الزام میں آٹھ مسلم عسکریت پسندوں کو سزائے موت دی تھی۔ پبلشر کو 2015 میں ہلاک کیا گیا تھا۔

ملزموں کے وکیل نذرالسلام نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش میں بلاگرز، اقلیتی مذہبی افراد اور سیکولر نظریات رکھنے والوں کی ہلاکتوں کا یہ سلسلہ سن 2013 سے 2016 تک جاری رہا، جس کی ذمہ داری داعش یا القاعدہ سے منسلک گروپس قبول کرتے رہے۔

سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملہ جولائی 2016 میں ہوا جس میں مسلح افراد نے ڈھاکہ کی ایک سفارتی کمیونٹی میں قائم کیفے میں اندھا دھند فائرگ کر کے 22 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

جس کے بعد حکومت نے عسکریت پسندوں کے خلاف پکڑ دھکڑ کی مہم شروع کی جس کے نتیجے میں ایک سو سے زیادہ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک اور سینکڑوں گرفتار کیے گئے۔