سائیکل سواروں کا شہر

ایک حالیہ رپورٹ میں 'ہیکنی' شہر کو سائیکل سواروں کا شہر قرار دیا گیا ہے، جہاں سائیکل سواروں کی تعداد کار سواروں سے زیادہ بتائی گئی ہے
سائیکل، یعنی دو پہیوں کی گاڑی جسے چلانے کے لیےنہ تو ایندھن کی ضرورت پڑتی ہے اور نہ ہی ڈرائیونگ لائسنس کی۔

سفرکرنے کے لیے سائیکل کا استعمال ویسے تو ہر دور میں ہی کیا جاتا رہاہے، مگر اس سستی سواری کے اصل قدردان کسی بھی غریب ملک کی غریب عوام ہی ہوتی ہیں۔ آج کے دور میں ترقی یافتہ ملکوں کے لوگ بھی سائیکل سواری کو محض شوقیہ استعمال نہیں کر رہے ہیں، بلکہ انھوں نے اسے آمدورفت کا ایک اہم ذریعہ بنا لیا ہے۔

لندن کے بدترین ٹریفک جام اور مہنگی پارکنگ فیس سے بچنے کےلیےشہریوں میں سائیکل سواری مقبولیت حاصل کرتی جا رہی ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ میں 'ہیکنی' شہر کو سائیکل سواروں کا شہر قرار دیا گیا ہے، جہاں سائیکل سواروں کی تعداد کار سواروں سے زیادہ بتائی گئی ہے۔

برطانوی محکمہ مردم شماری کی رپورٹ کے مطابق، ہیکنی کے رہائشیوں کی ایک بڑی تعداد کام پر جانے کے لیے کاروں کے بجائے سائیکل استعمال کر رہی ہے۔

مشرقی لندن میں واقع ہیکنی کے ہر سات رہائشیوں میں سے ایک رہائشی یا تقریبا 15 فیصد شہری سائیکل کو سواری کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، جبکہ کار استعمال کرنے والوں کی تعداد 12 فیصد بتائی گئی ہے۔

ہیکنی کے سائیکل سواروں کی دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کا حلیہ ان عام سائیکل سواروں سے مختلف ہوتا ہے جو زیادہ تر لندن کی سڑکوں پر شوقیہ سائیکل سواری کرتے ہیں۔

یہ لوگ روز مرہ کے لباس میں ملبوس عام سے انداز میں گھر سے آفس اور آفس سے گھر کی جانب سائیکل چلاتے نظر آتے ہیں۔

انھیں اپنے سفر کے لیےاسپورٹس سائیکل کی ضرورت نہیں پڑتی، کیونکہ یہاں کی سڑکوں پر سائیکل سواروں کے لیے مخصوص قطار سست رفتار اور محفوظ ہوتی ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ یہاں ہر عمر کے لوگ سائیکل سواری کرتے نظر آتے ہیں۔

اس شہرکےاکثر لوگوں کے پاس کار موجود نہیں ہے۔ ایسے شہری جن کے پاس اپنی سواری موجود نہیں ہے ان کی تعداد گذشتہ دس برسوں میں 56 فیصد سے بڑھ کر 65 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

ہیکنی اپنے محل وقوع کے لحاظ سے خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ ایک کشادہ اور ہموار علاقہ ہونے کی وجہ سے سائیکل سواروں کے لیے یہاں سائیکل چلانا نسبتاً آسان ہے۔ مرکزی لندن سے نزدیک ہونے کے باعث اس علاقےکے اطراف میں بہت سے کاروباری مراکز موجود ہیں جو یہاں کے لوگوں کے لیے روزگار کا اہم ذریعہ ہیں۔ ہیکنی کو نوجوانوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے، جہاں سائیکل سواری کو یہ نوجوان فیشن کی طرح اختیار کر رہے ہیں۔

ہیکنی کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی سائیکل سواروں کی تعداد میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے۔ از لنگٹن شہر کو رپورٹ میں دوسرا نمبر دیا گیا ہےجہاں سائیکل سواروں کی تعداد 10فیصد بتائی گئی ہے۔

لندن کے مئیر بورس جانسن نے لندن میں ٹریفک کے مسائل پر قابو پانے کے لیے'پبلک سائیکل شئیرنگ اسکیم' شروع کی ہے۔

یہ سہولت لندن شہر میں بورس سائیکل کے نام سے جانی جاتی ہے۔

مقامی انتظامیہ کی جانب سےشہر میں مصروف سڑکوں کے کنارے یہ سائیکل اسٹینڈ لگائے گئے ہیں، جبکہ اسٹینڈ پر لگی خود کار مشین سے بنک کارڈ کے ذریعے کوئی بھی شخص گھنٹے، دن اور ہفتے کا پاس بنوا کرسائیکل کرائے پر حاصل کر سکتا ہے۔ پہلے 30 منٹ کے لیے کرایہ فری ہے جبکہ یومیہ دو پونڈ کرایہ مقرر ہے۔

حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لندن میں گھر سے آفس جانے کے لیے سائیکل استعمال کرنے والوں کی تعداد 77 ہزارسے بڑھ کر ایک لاکھ 61 ہزار ہو گئی ہے۔

ہیکنی کے رہائشیوں نے سائیکل سواری کو پھر سے مقبول بنا کر یہ ثابت کردیا ہے کہ گنجان آباد شہروں میں سائیکل سواری ہی ٹریفک کے بہت سے مسائل کو حل کر سکتی ہے،جو کہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔