کیلی فورنیا شوٹنگز: وائٹ ہاؤس میں ہلاک شدگان کے احترام میں خاموشی؛ گن کنٹرول اقدامات پر زور

بائیڈن نے مونٹیری پارک کے متاثرین کے احترام میں جمعرات کو غروب آفتاب تک وفاقی عمارتوں پر امریکی جھنڈے کو سرنگوں رکھنے کا حکم بھی دیا تھا۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ریاست کیلی فورنیا میں فائرنگ کے حالیہ واقعات میں ہلاک ہونے والے 18 افراد کو خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔

نئے قمری سال کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں جمعرات کو منعقدہ ایک تقریب کے دوران ہلاک شدگان کی یاد میں ایک لمحے کی خاموشی اختیار کی گئی۔

کیلی فورنیا کے مونٹیری پارک اور ہاف مون بے کے مقامات پر شوٹنگ کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے بائیڈن نے ان متاثرہ کمیونٹیز کا ساتھ دینے پر زور دیا جو ہمیشہ کے لیے بندوق کے تشدد سے متاثر ہوئی ہیں۔

اس سے قبل صدر بائیڈن نے کیلی فورنیا میں بڑے پیمانے پر شوٹنگ کے واقعات کے بعد گن کنٹرول کے اقدامات کی حمایت کا اظہار کیا تھا جن میں سیمی آٹومیٹک ہتھیاروں پر پابندی کا اقدام بھی شامل ہے۔

یاد رہے کہ جنوبی کیلی فورنیا کے بال روم ڈانس ہال میں ہفتے کے روز 11 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ پیر کو ریاست کے شمالی حصے میں کھمبیوں کے دو فارموں میں دیگر سات افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا تھا۔

بائیڈن نے مونٹیری پارک کے متاثرین کے احترام میں جمعرات کو غروب آفتاب تک وفاقی عمارتوں پر امریکی جھنڈے کو سرنگوں رکھنے کا حکم بھی دیا تھا۔

دوسری جانب نائب صدر کاملا ہیریس نے بدھ کو مونٹیری پارک، کیلی فورنیا میں اسٹار ڈانس اسٹوڈیو کے باہر قائم کی گئی یادگار کا دورہ کیا۔

کاملا ہیرس نے حملے کے شکار افراد کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور متاثرین کے لواحقین سے بات کی۔صحافیوں سے مختصر بات کرتے ہوئے، انہوں نے کانگریس سے گن کنٹرول کے سخت قوانین نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔

لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف کے مطابق بال روم ڈانس ہال میں 11 افراد کو ہلاک کرنے والے 72 سالہ بندوق بردار کا متاثرین سے کوئی تعلق معلوم نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش کار ابھی تک اس قتل کے محرکات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

نائب صدر کاملا ہیرس 25 جنوری 2023 کو مونٹیری پارک، کیلیفورنیا میں سٹار ڈانس اسٹوڈیو کے باہر قائم ایک یادگار کا دورہ کر رہی ہیں۔

امریکی سیکریٹ سروس کے نیشنل تھریٹ اسسمنٹ سینٹر کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں امریکہ میں 173 بڑے حملوں میں سے نصف میں حملہ آور کی ذاتی شکایات محرک تھیں۔

ان میں رشتوں یا کام پر ہونے والے مسائل، یا کسی دوسرے شخص، جیسا کہ پڑوسی، کے ساتھ ذاتی مسئلے شامل تھے۔

ایک چوتھائی حملہ آور سازشی نظریات یا نفرت انگیز نظریات پر یقین رکھتے تھے۔ اس رپورٹ میں سال 2016 اور 2020 کے درمیان بڑے پیمانے پر حملوں کے مرتکب افراد کا تجزیہ کیا ہے۔

تجزیے کے مطابق تقریباً تمام مجرم مرد تھے جنہوں نے اکیلے ہی حملوں کا ارتکاب کیا۔تقریباً نصف حملہ آوروں کی گھریلو تشدد، بدسلوکی یا دونوں کی تاریخ تھی۔