معروف چینی آرٹسٹ کا مضمون سینسر کی نذر

A French soldier peers into the barrel of a tank at a Malian air base in Bamako. France hit Islamist rebels in Mali with fresh air strikes and deployed armored cars, stepping up its intervention in the West African state as regional allies struggled to accelerate their plans to send in troops.

چین میں سینسر حکام نے ایک ہفت روزہ کے تازہ شمارے کی تمام کاپیوں میں سے وہ صفحات پھاڑ کر پھینک ڈالے جن پر حکومت مخالف ایک معروف فن کار آئی وی وی کا مضمون شائع ہواتھا۔

پانچ ستمبر کے نیوزویک کےشمارے میں شائع ہونے والے اس مضمون میں چینی شہریوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ حکومت کی جانب سے بنیادی حقوق کی فراہمی سے انکار کے خلاف آواز اٹھائیں۔ اپنے مضمون میں انہوں نے چین کے عدالتی نظام کو ناقابل بھروسہ قراردیتے ہوئے اس پر بھی تنقید کی۔

ہفت روز سے مضمون کے صفحات نکالے جانے کے باوجودوہ مقامی وقت کے مطابق جمعے کی شام تک چین کی انٹرنیٹ سینسر شپ سے بچا ہواتھا اور انگریزی پڑھنے والوں کے لیے ویب پر موجود تھا۔

آئی کے بارے میں یہ خیال کیا جارہاتھا کہ جون میں جیل سے رہائی کے بعد انہیں میڈیا سے بات کرنے یا بیجنگ سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ بین الاقوامی شہرت رکھنے والے اس فن کار کو تین ماہ قبل ٹیکس چھپانے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیاتھا۔

آئی کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں عمل میں آئی تھی جب مشرق وسطیٰ میں جمہوریت کے حق میں مظاہروں کے زیر اثر چین میں آواز بلند کرنے والے درجنوں سرگرم کارکنوں اور وکیلوں کے خلاف چینی حکام نے پکڑ دھکڑ کی کارروائیاں کی تھیں۔

مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو آئی کی جانب سے حکومتی کارروائیوں پر کھلم کھلا تنقید کا ردعمل قرار دیاتھا۔

اس ماہ کےشروع میں آئی نے شمال مشرقی بیجنگ میں واقع اپنے اسٹوڈیو میں گلوبل ٹائمز سے گفتگو کی تھی۔ انہوں نے ٹیویٹر پر اپنے کئی بیانات جاری کیے جس میں انہوں نے اپنے ساتھ گرفتار کیے جانے والے کاروباری افراد کو جسمانی اور ذہنی اذیتیں دینے کی مذمت کی تھی۔