ایغور مسلمانوں کا تنازع، چین نے کئی امریکی قانون سازوں پر پابندی لگا دی

سینیٹر مارکو روبیو چین کی پابندیوں کی زد میں آنے والے امریکی قانون سازوں میں شامل ہیں۔

چین نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپنے کئی اعلی حکام پر مالی پابندیاں عائد کرنے پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے ٹیڈ کروز، مارکو روبیو اور امریکی کانگریس کے کئی دیگر ارکان پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے شین جیانگ صوبے میں ایغور مسلمانوں پر چینی حکام کے ظالمانہ رویے کو سامنے رکھتے ہوئے چین کے کئی اعلیٰ حکام پر مالی پابندیاں عائد کی تھیں۔

آج پیر کو چین نے جوابی کرتے ہوئے تین امریکی قانون سازوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چن ینگ نے ری پبلکن سینیٹر مارکو روبیو، سینیٹر ٹیڈ کروز اور ایوان کے رکن کرس سمتھ پر پابندیوں کا اعلان کیا۔

ترجمان ہوا نے کہا کہ بین الاقوامی مذہبی آزادی کے ایمبیسیڈر ایٹ لارج سیم براؤن بیک پر بھی پابندی لگائی جا رہی ہے۔

چین پر کانگریس کی ایکزیکٹیو کمیٹی اور وائٹ ہاؤس کے مشترکہ پینل کے شریک چیئرمین سینیٹر مارکو روبیو ہیں۔ یہ پینل چین میں قانون کی حکمرانی اور وہاں اقلیتوں کے حقوق پر نظر رکھتا ہے۔ سمتھ اس کمیٹی کے سابق شریک چیئرمین رہ چکے ہیں۔

چین کی ان تازہ پابندیوں سے چند روز قبل ٹرمپ انتظامیہ نے چین کے کئی اعلیٰ حکام پر مالی پابندیاں عائد کی تھیں۔ ان میں ژن جیانگ میں کیمونسٹ پارٹی کے سربراہ چن کوانگ گو بھی شامل ہیں۔

پچھلے ماہ صدر ٹرمپ نے ایک قانون پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت سنکیانگ صوبے میں ایغور مسلمانوں اور دیگر مسلم اقلیتوں پر چین کے ناروا سلوک کے خلاف امریکہ پابندیاں لگا سکتا ہے۔

اس وقت دنیا کی دو سب سے بڑی اقتصادی طاقتوں کے درمیان تعلقات خاصے کشیدہ ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق، ہانگ کانگ میں سیکیورٹی قانون کا نفاذ، تجارت اور سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں جیسے امور پر دونوں ملکوں کے درمیان اختلاف شدت اختیار کر چکا ہے۔