ماحولیاتی تبدیلیوں پر توجہ دلانے کے لیے دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے

ایشیا پیسیفک سمیت دُنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر توجہ دلانے کے لیے ریلیوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جن میں لاکھوں افراد شرکت کر رہے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف سب سے پہلا مظاہرہ آسٹریلیا میں منعقد کیا گیا۔ جس میں تقریباً تین لاکھ افراد نے شرکت کی۔ خیال رہے کہ آسٹریلیا کو دنیا بھر میں کوئلہ درآمد کرنے والا بڑا ملک سمجھا جاتا ہے۔

ریلیوں میں شریک مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر دنیا کے بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت کو کنٹرول نہ کیا گیا تو گلیشیئرز بگھلنے کا عمل اور تیز ہو جائے گا۔ جس کے باعث سمندر کی سطح کئی فٹ تک بلند ہو جائے گی۔

یورپ کے بیشتر ممالک میں مظاہرین کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ 2025 تک پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی جگہ ماحول دوست گاڑیاں متعارف کرائی جائیں۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ 2030 تک کوئلے اور تیل سے چلنے والے منصوبوں کو ایسی توانائی پر منتقل کیا جائے جسے ری سائیکل کیا جا سکے۔

انڈونیشیا میں حالیہ دنوں جنگل میں لگنے والی آگ سے تقریباً 8 لاکھ ایکڑ پر پھیلے جنگلات متاثر ہوئے ہیں۔ جس کے باعث ملک کے بیشتر شہروں سمیت انڈونیشیا کے پڑوسی ممالک بھی زہریلے دھویں کی لپیٹ میں ہیں۔

فلپائن میں ہونے والے مظاہرے میں اسکول کے طلبأ کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ کائنات میں انسانوں کی بقا کا واحد راستہ دنیا کا موسم معتدل رکھنے میں ہی ہے۔

جرمنی میں ہونے والا مظاہرہ برلن کے برینڈن برگ گیٹ پر منعقد کیا گیا جس میں مظاہرین نے منفرد انداز سے موسمیاتی تبدیلیوں کی آگاہی کے لیے متعلقہ اداروں کو اپنی جانب متوجّہ کیا۔

ریلیوں میں شریک مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔

طلبأ کی جانب سے ریلیوں میں شرکت پر بعض حلقے اعتراض کرتے بھی دکھائی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو اس قسم کے مظاہروں میں شرکت کے بجائے اسکولوں میں حاضری دینی چاہیے۔