اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت ملتوی

فائل فوٹو

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسحاق ڈار کو جیل بھیجیں وکیل خود ہی آ جائے گا، یہ عدالت کا احترام نہیں کر رہے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف جاری نیب ریفرنس کی سماعت وکیلِ صفائی خواجہ حارث کی کسی اطلاع کے بغیر غیرحاضری پر ملتوی کردی گئی۔

وزیرخزانہ کے خلاف بدھ کو کیس کی سماعت شروع ہوئی تو خواجہ حارث کی جونیئر وکیل مومنہ ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث کو اچانک بیرونِ ملک جانا پڑا ہے لہذا اس کیس میں اگلے گواہ کا بیان عدالت ریکارڈ کرلے اور جرح خواجہ حارث کے آنے پر کی جائے۔

اس پر نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ قانون کے مطابق بیان ریکارڈ اور جرح ایک ہی دن ہوتی ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ خواجہ حارث کب تک واپس آئیں گے؟ جس پر جونیئر وکیل نے بتایا کہ وہ آئندہ بدھ تک واپس آ جائیں گے۔

وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث نے ہدایت کی تھی کہ گواہ کا بیان ریکارڈ کرالیں جس پر جج نے کہا کہ بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت ہے تو جرح بھی آپ ہی کر لیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسحاق ڈار کو جیل بھیجیں وکیل خود ہی آ جائے گا، یہ عدالت کا احترام نہیں کر رہے۔

نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ گواہان سرکاری ملازم ہیں اور بار بار نہیں آسکتے۔ ملزم سے پوچھ لیں کہ انہوں نے خواجہ حارث کو وکیل رکھنا ہے یا تبدیل کرنا ہے۔

خواجہ حارث کی جونیئر وکیل مومنہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم بیان ریکارڈ کرنے کے لیے تیار ہیں، ہم وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ مجھے نیب پراسیکیوٹر کے ریمارکس پر اعتراض ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مجھے آج صبح ہی پتہ چلا کہ خواجہ حارث کو ایمرجنسی کے باعث بیرونِ ملک جانا پڑ گیا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ان کے وکیل ذمے دار آدمی ہیں، کل شام تک یہی پتا تھا کہ وہ عدالت آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور کرلی جائے تو وہ عدالت کے شکر گزار ہوں گے۔

عدالت نے سماعت کے دوران 15 منٹ کا وقفہ کیا اور ہدایت دی کہ وکیل خواجہ حارث سے رابطہ کرکے بتایا جائے۔ وقفے کے بعد عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران آج استغاثہ کے دو گواہان کے بیان ریکارڈ کیے جانے تھے جن میں مسعود غنی اور عبدالرحمان گوندل شامل ہیں۔

دونوں گواہان کا تعلق نجی بینکوں سے ہے جنہوں نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں اپنے بیان قلم بند کرانا تھے، جب کہ اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے ان پر جرح کرنا تھی۔