کرونا وائرس: نفسیاتی بیماریاں اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال

جدید ٹیکنالوجی

اس بات پر اب بیشتر نفسیاتی ماہرین اور دوسرے بھی متفق ہیں کہ کرونا کی عالمگیر وبا بہت سے لوگوں کے لئے مستقل ذہنی پریشانی کا سبب بن رہی ہے۔ ذہنی انتشار سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے بعض افراد اب آن لائن تھیراپی کے ذریعے علاج کا طریقہ تلاش کر رہے ہیں۔

معاملہ یہ ہے کہ کوویڈ نائنٹین کی وجہ سے لوگ بنفس نفیس تھیراپی سیشن حاصل نہیں کرسکتے۔ لہذا، وہ آن لائن سہولتوں کی تلاش میں ہیں۔ ان میں بہت سے لوگوں کو بیروزگاری یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے سخت پریشانی کا سامنا ہے۔

کائزر فیملی فاونڈیشن کے ایک حالیہ سروے کے مطابق، امریکہ میں آدھے بالغ لوگوں نے کرونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں ذہنی انتشار کی شکایت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے ان کی ذہنی صحت متاثر ہورہی ہے۔

نفسیاتی بیماریوں سے متعلق ایک سوشل ورکر کارا سیمٹ کے مطابق تنہائی اور سماجی طور پر کٹ جانے کی وجہ سے ذہنی صحت پر اثر پڑتا ہے اور ان کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔

سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں زیادہ عمر کے لوگ ہیں جو تنہائی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ بچے اور نوجوان اور اگلے محاذ پر کام کرنے والے کارکن بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔

بڑھتی ہوئی ضرورتوں کے پیش نظر تھیراپی کے بہت سے ماہرین اور ذہنی صحت سے متعلق کارکن اب ٹیلی ہیلتھ کی سہولتیں فراہم کررہے ہیں جس کے لئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے، مثلاً کمپیوٹر، ٹیبلٹ یا اسمارٹ فون۔

سوشل ورکر، کارا شیمٹ کا کہنا ہے کہ اب ہم نے تقریباً سارا کام ٹیلی ہیلتھ کے ذریعہ کرنا شروع کردیا ہے اور ورچول ویڈیو کیئر کا طریقہ استعمال میں لارہے ہیں۔

بڑی تعداد میں مریض ہم سے رابطہ کررہے ہیں جنھیں سنبھالنا مشکل ہورہا ہے۔ تاہم، یہ بات ذہن میں رکھنے کی ہے کہ سب ہی کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے اور وہ آن لائن گفتگو میں آسانی محسوس نہیں کرتے۔ خاص کر زیادہ عمر کے لوگ اس سے احتراز کرتے ہیں۔ پھر مسئلہ انشورنس کا بھی درپیش ہوتا ہے جو مہنگا سودا ہوسکتا ہے۔

سوشل ورکر شمیٹ کے الفاظ میں جن لوگوں کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے یا ان کا انشورنس ختم ہوچکا ہے، وہ سب سے زیادہ مشکل میں ہوتے ہیں۔

لیکن بہت سے ایسے امدادی گروپ بھی ہیں جو آن لائن خدمات کے لئے دستیاب ہیں۔ ان میں سے ایک فیس بک گروپ ہے جسے فری پبلک سپورٹ گروپ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ گروپ کرونا وائرس کی عالمی گیر وبا کے حوالے سے ذہنی پریشانیوں میں مدد فراہم کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بڑی پیچیدہ صورتحال ہے اور کرونا وائرس کی پراسرار بیماری کا ایک شاخسانہ ہے، جس کے لئے فی الوقت جدید ٹیکنالوجی ہی سہارے کا کام دے سکتی ہے۔