عالمگیر وبا نے کھیلوں کا انداز بدل دیا

ٹوکیو میراتھان مقابلے جو اس سال جنوری میں ہوئے تھے، کرونا وائرس کی وجہ سے ایسے مقابلے شاید جلد نہ ہو سکیں گے، فی الحال آن لائن مقابلوں کو دیکھنے ہوں گے۔

اس وقت دنیا کے اکثر ملکوں میں قرنطینہ کی سخت پابندیاں ہیں۔ لوگ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ ایسے میں آن لائن دوڑوں کے مقابلے لوگ بڑے شوق سے گھر میں بیٹھ کر دیکھ بھی رہے ہیں اور حصہ بھی لے رہے ہیں۔

بہت سی تنظیمیں کھلاڑیوں کو رجسٹر کر رہی ہیں۔ یہ وہ کھلاڑی ہیں جو مصنوعی طور پر دوڑ لگائیں گے۔ وہ اپنے مکان کے عقبی لان میں دوڑیں گے اور کمپیوٹر ان کی رفتار اور وقت کو ریکارڈ کر یں گے۔ اسے ورچول یا تصوراتی دوڑ کہا جاتا ہے۔

اس ورچوئل دوڑوں میں شرکا کو ایک مخصوص فاصلہ طے کرنا ہوتا ہے۔ ان کی رفتار کو ایک ایسی ایپ سے منسلک کر دیا جاتا ہے جو جی پی ایس سے جڑی ہوتی ہے۔ جب مقابلہ ختم ہو جاتا ہے تو اس کے نتائج منتظمین کے پاس پہنچ جاتے ہیں اور وہ مقابلہ جیتنے والوں کے ناموں کا اعلان کرتے ہیں اور انہیں انعامات اور میڈل بھیج دیتے ہیں۔

ورچوئل ریس کے مقابلے خاصے پرانے ہیں، مگر پہلے یہ محدود پیمانے پر ہوتے تھے۔ پیٹر بریٹن گذشتہ بارہ برسوں سے یہ مقابلے کروا رہے ہیں۔ جب کرونا وائرس کی وجہ سے میراتھان ریس اور دیگر مقابلے منسوخ ہو گئے تو بریٹن نے اس پر پوری توجہ صرف کی اور انہوں نے اس کام کے لیے ایک فلاحی تنظیم قائم کی۔

اپنے حالیہ مقابلوں کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اس کی رجسٹریشن مکمل ہو گئی ہے اور اس مقابلے سے جو رقم جمع ہو گی کرونا وائرس کے لیے قائم عالمی فنڈ کو بھیج دی جائے گی۔ اب تک انہوں نے 18 ہزار 4 سو ڈالر جمع کر لیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مزید رقم کو وہ ان چھوٹے کاروباروں کی مدد کے لیے دیں گے جو اس وقت مشکلات کا شکار یں۔

اصلی میدان میں دوڑنے والے بعض اتھلیٹ بھی ورچوئل دوڑوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان میں مائیکل وارڈین بھی ہیں۔ انہوں نے" قرنطینہ عقبی لان" مقابلہ جیتا ہے۔ اس میں 65 ملکوں کے 2300 کھلاڑیوں نے حصہ لیا تھا۔

ریاست ورجینیا کے علاقے آرلنگٹن کے ایک شخص نے ڈھائی دن میں 422 کلو میٹر کا فاصلہ طے کیا۔ اور یہ میراتھان انہوں نے اپنے گھر کے چکر لگا کر پوری کی۔

بعض تنظیمیں بچوں کے لیے بھی ایسے مقابلے کرواتی ہیں۔ ایک غیر منافع بخش تنظیم دو سے 14 سال کی عمروں کے بچوں کے مقابلے کرواتی ہے۔ یہ بچے بھی اپنے گھر کے گرد چکر لگاتے ہیں۔

کئی دنوں پر محیط دوڑوں کی ایپ بنانے والوں کا کہنا ہے کہ اس وبا اور قرنطینہ کے زمانے میں ان کی ایپ بہت مقبول ہو رہی ہے اور لوگوں کے ہاتھ ایک دلچسپ مشغلہ آ گیا ہے۔