ایران کے ساتھ محاذ آرائی میں ترکی امریکہ کا ممکنہ کلیدی اتحادی ہوگا؟

فائل

اہل کاروں کے مطابق، باہمی تناؤ کا حل ترکی کے ہمسائے ایران کو چیلنج کرنے کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اعلان کے حوالے سے سودمند ثابت ہو سکتا ہے

باہمی تناؤ کو حل کرنے کی غرض سے ایک اعلیٰ سطحی وفد جس کی قیادت امریکی معاون وزیر خارجہ، جوناتھن کوہن کر رہے ہیں، بدھ کے روز ترکی کے سفارت کاروں سے ملاقات کی۔

مقامی امریکی قونصل خانے کے ملازم، متین توپاز کی دہشت گردی کے الزامات پر گرفتاری کے نتیجے میں اس ماہ ایک سفارتی بحران اٹھ کھڑا ہوا، جس سے ویزا کے اجراٴ پر دونوں جانب سے پابندیاں لگائی گئیں۔

ترک صدارتی ترجمان، ابراہیم کالن نے بدھ کے روز ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں بتایا کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ یہ مسئلہ جلد سلجھ جائے گا‘‘۔

امریکی وفد کی استنبول میں آمد سے قبل، بات چیت میں آسانی پیدا کرنے کے اقدام کے طور پر، ترک حکام نے خیر سگالی کا جذبہ دکھاتے ہوئے، ترک حکام نے توپاز کی بیوی اور بیٹے کو حراست سے رہا کر دیا، حالانکہ اُن پر اب بھی الزامات ہیں۔

اہل کاروں کے مطابق، باہمی تناؤ کا حل ترکی کے ہمسائے ایران کو چیلنج کرنے کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اعلان کے حوالے سے سودمند ثابت ہو سکتا ہے۔