فوجی کیمپ پر خودکش حملہ، ایک فوجی ہلاک

پاکستانی سکیورٹی فورسز دیر میں حکومتی عملداری بحال کراچکی ہیں

صوبہ خیبر پختون خواہ میں تیمر گرہ کے علاقے میں قائم فوجی کیمپ کے قریب ایک چوکی پر عسکریت پسندوں کے حملے میں ایک اہلکار ہلاک جب کہ سات زخمی ہو گئے ہیں ۔

حکام کے مطابق پیرکو شدت پسندوں نے بارود سے بھری دو گاڑیوں سے چوکی پر حملہ کیا اور جوابی کارروائی میں دونوں گاڑیوں کو تباہ کر دیا گیا جس میں چارخودکش حملہ آور ہلاک ہو گئے۔

سرکاری بیان کے مطابق زخمی ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کو پشاور کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ تیمر گرہ ضلع لوئر دیر کا صدر مقام ہے اور اپریل 2009ء کے اواخر میں طالبان جنگجوؤں کے خلاف شروع کیے گئے فوجی آپریشن سے قبل اس علاقے میں عسکریت پسندوں کا اثرورسوخ تھا۔ اس ضلع کی سرحد افغانستان سے ملحقہ قبائلی علاقے سے بھی ملتی ہے ۔

کالعدم تنظیم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کا تعلق بھی لوئر دیر سے ہے اور ان کی تنظیم کا مرکز تیمر گرہ میں واقع تھا۔ صوفی محمد اپنے تین بیٹوں سمیت ان دنوں زیرحراست ہیں ۔

فوجی کارروائی کے بعد سوات اور لوئر دیر سمیت مالاکنڈ ایجنسی کے تمام علاقوں میں خاصی حد تک حکومت کی عمل داری بحال کر دی گئی ہے لیکن اس کے باوجود شدت پسند وقتاً فوقتاً عسکری اور سرکاری تنصیبات پر حملے کرتے رہے ہیں۔ ا لبتہ سوات میں زندگی معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے اور وادی میں سول انتظامیہ اور فوج کے اشتراک سے امن میلہ بھی جاری ہے ۔