روسی افواج کے زیر قبضہ یوکرین کے قصبوں میں شہری آبادی کے خلاف سفاکانہ کارروائیوں کے بعد، یورپی یونین نے پیر کے روز کہا ہے کہ روس پر نئی تعزیرات کا معاملہ زیر غور ہے۔
ایک بیان میں یورپی یونین کی امور خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ فوری نوعیت کے معاملے کو ترجیح دیتے ہوئے یورپی یونین روس کے خلاف مزید پابندیاں لگانے کے معاملے کو اولیت دے گی۔ بوریل نے کہا کہ بوچا اوریوکرین کے دیگر قصبوں میں جس طرح کا قتل عام کیا گیا ، اسے یورپی سرزمین پر سرزد ہونے والے مظالم کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ تعزیرات کے معاملے کو اسی ہفتے زیر بحث لایا جائے گا۔ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اس ہفتے نیٹو کے اجلاس سے باہر یا پھر آئندہ ہفتے ہونے والے ایک باضابطہ اجلاس کے دوران اس سلسلے میں غور و خوض کریں گے۔بوریل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین یوکرین کے وکلائے استغاثہ کو امداد کی پیش کش کرے گی ، جو اس وقت جنگی جرائم سے متعلق ثبوت اکٹھے کر رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین جرائم سے متعلق بین الاقوامی عدالت اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کی جانب سے جنگی جرائم کی چھان بین کرنے کی تجویز سے متفق ہے، اور ہم اس کی حمایت کریں گے۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اتوار کو ایک بیان میں یوکرین میں کھلی بربریت پر روس کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس پر یوکرین میں جنگی مظالم کے ارتکاب کا الزام لگایا ہے۔
اتوار کے روز بلنکن کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب روسی فوجیوں کے یوکرینی دارالحکومت کیف سے جانے کے بعد اس کے مضافاتی علاقے بوچا کی گلیوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی لاشوں کی پہلی مرتبہ تصاویر منظرِ عام پر آئیں۔امریکی نشریاتی اداے سی این این کے 'اسٹیٹ آف دی یونین' شو میں بات کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ باوجودیکہ یوکرین اپنے شمالی وسطی علاقے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کر رہا ہے، امریکہ پورے یوکرین میں روسی جنگی جرائم کو دستاویزی شکل دینے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔
خبروں کے مطابق روسی افواج بحیرۂ اسود کے ساتھ ساتھ جنوبی یوکرین کے شہروں اور مشرقی یوکرین کے ڈونباس علاقے میں نئے حملوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے کیف سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے 'سی بی ایس' کے پروگرام 'فیس دی نیشن' میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سڑکوں پر شہری آبادی کی لاشیں دیکھ کر پتا چلتا ہے کہ نسل کشی کسے کہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ روسی افواج یوکرین کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے 'سی این این' کو بتایا کہ کئی عشروں سے ہم نے یورپ میں ایسے مظالم ہوتے نہیں دیکھے۔ بقول ان کے، ''یہ روسی صدر (ولادیمیر) پوٹن کی ذمہ داری ہے کہ وہ لڑائی ختم کریں''۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، اینٹونیو گٹئیرس نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا ہے کہ مجھے یوکرین کے علاقے بوچا میں شہریوں کی سفاکانہ ہلاکتیں دیکھ کر شدید صدمہ ہوا ہے۔ یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ اس معاملے پر آزادانہ تفتیش کی جائے، تاکہ ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میک خواں نے پیر کے روز کہا ہے کہ شہریوں پر مظالم کی پاداش میں روس کے خلاف یورپی یونین کو مزید پابندیاں عائد کرنا ہوں گی۔