رسائی کے لنکس

یوکرین کو امریکہ کی جانب سے 10 ارب ڈالرز کی فوجی اور انسانی امداد ملنے کا امکان


روسی جارحیت کے بعد سے بڑی تعداد میں یوکرینی شہری ہمسایہ ممالک میں نقل مکانی کر رہے ہیں۔
روسی جارحیت کے بعد سے بڑی تعداد میں یوکرینی شہری ہمسایہ ممالک میں نقل مکانی کر رہے ہیں۔

امریکی کانگریس نے روسی جارحیت کے باعث اپنی بقا کی جنگ لڑنے والے یوکرین کو فوجی اور انسانی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

یہ اعلان یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کی ہفتے کو امریکی قانون سازوں کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔

امریکی قانون سازوں کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر بائیڈن نے کانگریس سے درخواست کی تھی کہ وہ یوکرین کے لیے 10 ارب ڈالرز کی فوجی اور انسانی امداد کی منظوری دے۔

ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے ساتھی ڈیموکریٹس کو اتوار کی شام لکھے گئے خط میں کہا کہ کانگریس اس ہفتے اس ہنگامی امداد کی منظور ی کا ارادہ رکھتی ہے۔

یوکرین کے لیے دو طرفہ مضبوط حمایت کے باوجود کانگریس کے اراکین، یوکرین کی روسی فضائی حملوں کو روکنے کے لیے ملک کی فضائی حدود کو نو فلائی زون قرار دینے کے حق میں نہیں ہیں۔

اس معاملے پر اپنے خیالات کا ظہار کرتے ہوئے فلوریڈا کے ری پبلکن سینیٹر مارکو روبیو نے اتوار کو 'اے بی سی' نیوز کا بتایا کہ یوکرین میں نو فلائی زون نافذ کرنا تیسری جنگِ عظیم کی راہ ہموار کرنے جیسا ہو گا۔

خیال رہے کہ نو فلائی زون کے ذریعے کسی ملک کی فضائی حدود میں خاص قسم کے طیارے پرواز نہیں کر سکتے۔ اس کا مقصد اہم تنصیبات کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو دُشمن کے طیاروں کو مار گرایا جاتا ہے۔

نیٹو ممالک کا موؐقف ہے کہ اگر یوکرین میں نو فلائی زون نافذ کیا گیا تو اس کا مطلب روس کے ساتھ ان کا براہ راست ٹکراؤ ہو گا۔

سینیٹر روبیو کا مزید کہنا تھا کہ "یوکرین کے تحفظ کے لیے ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں، لیکن میرے خیال میں لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ نو فلائی زون کا مطلب کیا ہے۔"

'روس یوکرین جنگ یورپ کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:09 0:00

"ڈیمو کریٹک پارٹی کے ریاست ویسٹ ورجینیا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جو منچن نے 'این بی سی' چینل سے گفتگو میں قدرے لچک دار مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ وہ میز پر سے کوئی بھی آپشن ہٹانے کے حق میں نہیں ہیں۔

ریاست کنیٹیکٹ تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی نے فاکس نیوز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا"اگر میں صدر زیلینسکی ہوتا تو میں بھی نو فلائی زون کا مطالبہ کرتا۔"

دریں اثنا امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن یوکرین کی جانب سے مزید جنگی طیاروں کی فراہمی کی درخواست پر صدر زیلنسکی کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

مشرقی یورپ کے ملک مالدووا سے امریکی ٹی وی 'این بی سی' سے گفتگو کرتے ہوئے بلنکن کا کہنا تھا کہ اگر پولینڈ یوکرین کو اپنے مگ اور ایس یو طیارے فراہم کرتا ہے تو ہم اس کی کمی پوری کرنے کے لیے پولینڈ کو یہ جنگی طیارے فراہم کرنے پر بات چیت کر رہے ہیں۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے تین مارچ کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے تین مارچ کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکہ میں یوکرین کی سفیر اوکسانا مارکارووا نے اتوار کو فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکہ سے طیارہ شکن ہتھیار اور دیگر فوجی امداد فراہم کرنے کی اپیل کو دہراتے ہوئے کہا کہ "ہمیں روس کو ایک ساتھ دہشت گرد ریاست سمجھنا چاہیے۔

ادھر یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا کہ روس یوکرین کے بندرگاہ والے شہر اوڈیسا پر بمباری کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ زیلنسکی نے اتوار کو ایک ٹیلیویژن بیان میں کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ "جنگی اور تاریخی جرم ہوگا۔

زیلنسکی نے روسی زبان میں روسی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے وقت میں زندگی اور غلامی کے درمیان انتخاب کریں جب بدی کو ناقابلِ تلافی نقصان کے بغیر شکست دینا ممکن ہے۔

خیال رہے کہ کیف اور ماسکو کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور پیر کو ہونے والا ہے۔

بلنکن نے سی این این چینل کے "اسٹیٹ آف دی یونین" شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "امریکہ نے یوکرین میں شہریوں پر جان بوجھ کر کیے جانے والے حملوں کی بہت معتبر رپورٹیں دیکھی ہیں، جو ایک جنگی جرم کا درجہ رکھتی ہیں۔ہم نے بعض ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں مستند رپورٹیں دیکھی ہیں۔"

یورپی کمیشن کی سربراہ نے بھی اتوار کو سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئیں کہ آیا روس یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔

ریاست نیو یارک کے ایک ڈیموکریٹک رُکن کانگریس ایڈریانو ایسپیلیٹ نے ایک ٹویٹ میں زور دیا کہ پوٹن پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلنا چاہیے - انہوں نے اپنے ساتھیوں سے اپیل کی کہ وہ انسانیت کے خلاف کیے گئے جرائم کے لیے پوٹن کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے ان کی طرف سے لائی گئی قرارداد کی حمایت کریں۔

ایک سینئر امریکی دفاعی اہلکار نے اتوار کو کہا کہ روس نے سرحد پر تعینات کی گئی اپنی 95 فی صد جنگی طاقت کا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک روس نے تقریباً 600 میزائل داغے ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اتوار کو دعویٰ کیا کہ یوکرین میں ان کی فوجی مہم منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہے اور یہ اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک یوکرینی لڑائی بند نہیں کر دیتے۔

کریملن یعنی روسی حکومت کے ایک بیان کے مطابق، ترک صدر رجب طیب ایردوان کے ساتھ ایک فون کال کے دوران پوٹن نے یوکرین اور غیر ملکی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کے لیے آمادگی کا اظہار کیا۔ لیکن کہا کہ مذاکرات کو طوالت دینے کی کوئی بھی کوشش ناکام ہو جائے گی۔
ترک صدر نے گفتگو کے دوران جنگ بندی کی اپیل کی تھی۔

پوٹن کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا جب بمباری کے شکار بندرگاہ والے شہر ماریوپول سے لوگوں کے انخلا کی کوششیں مسلسل دوسرے دن ناکام ہو گئیں۔

ماریوپول میں انسانی مصائب کے تباہ کن مناظر دیکھے گئے ہیں، اتوار کو دوسرے روز مسلسل تقریباً دو لاکھ لوگوں کے شہر سے باہر نکالنے کی کوشش تعطل کا شکار رہی۔

بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس نے ایک بیان میں کہا کہ لوگوں کو نکالنے کی کوشش میں دو روز کی ناکامی یہ ظاہر کرتی ہے کہ اس مقصد کے لیے فریقین کے درمیان کوئی مفصل اور فعال معاہدہ موجود نہیں ہے۔

دریں اثنا پوپ فرانسس نے اتوار کو ویٹیکن سٹی میں اپنے ہفتہ وار خطاب میں کہا کہ "یوکرین میں خون اور آنسوؤں کی ندیاں بہہ رہی ہیں۔ یہ صرف ایک فوجی آپریشن نہیں بلکہ ایک جنگ ہے جو موت، تباہی اور مصائب کا بیج بوتی ہے۔"

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر روس کے تیل کی درآمد پر پابندی لگانے پر غور کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے این بی سی چینل کو بتایا کہ تیل کی عالمی سپلائی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

امریکہ میں تیل کی قیمت میں گزشتہ ایک ہفتے میں 11 فی صد اضافہ ہوا ہے جو سن 2008 کے بعد بلند ترین قیمت ہے۔

بعض امریکی قانون سازوں نے امریکی عوام کی طرف سے گاڑیوں کے لیے تیل پر زیادہ رقوم خرچ کے تناظر میں وائٹ ہاؤس پر زور دیا ہے کہ امریکہ اپنی تیل کی پیداوار کو بڑھائے۔

XS
SM
MD
LG