بھاری واجب الادا قرضے، پاکستان نے ادائیگی میں مہلت مانگ لی

  • قمر عباس جعفری

Corona

پاکستان نے جی ٹونٹی ملکوں کے گروپ سے قرضے کی اس قسط میں جو اسے دسمبر 2020ء میں ادا کرنی ہے، مہلت مانگی ہے۔ یہ ایک اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر کی قسط ہے۔

گروپ نے کرونا وائرس کی وبا کے سبب پاکستان سمیت 76 ملکوں کے لئے قرضوں کی ادائیگی میں مہلت کا اعلان کیا تھا جس کے لئے ان ملکوں کو باضابطہ طور پر درخواست دینی تھی۔ خیال رہے کہ گروپ کے گیارہ ملکوں کے بھاری قرضے اور ملکوں کی طرح پاکستان پر بھی واجب الادا ہیں۔

پاکستان کی معیشت اس وقت دباؤ میں ہے۔ پھر کرونا وائرس کے سبب معیشت کی بندش اور عام آدمی کو ریلیف دئیے جانے کے سبب ملکی معیشت پر دباؤ اور بھی بڑھ گیا ہے۔

دوسری جانب اٹھارویں ترمیم کے سبب خاص طور سے سروسز سیکٹر میں ٹیکس کی ساری وصولی صوبائی حکومتوں کے پاس چلی گئی ہے اور اس میں سے کوئی چالیس فیصد وفاقی حکومت کو ملتا ہے۔ باقی صوبوں کے پاس چلا جاتا ہے اور دفاعی بجٹ سمیت دوسرے بڑے اخراجات اور بین الاقوامی قرضے وفاقی حکوت کے ذمے رہ گئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق، پاکستان میں کل وصول ہونے والے ٹیکس میں سے کوئی 63 فیصد ٹیکس کراچی سے وصول ہوتا ہے، جس کا ساٹھ فیصد سندھ حکومت کو ملتا ہے۔ اور ماہرینِ معاشیات کا خیال ہے کہ حکومت کو اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے اپنی حکمت عملی تبدیل کرنا ہو گی۔

فیڈریشن آف پاکستان اکنامک کونسل کے چیف اکنامسٹ ڈاکٹر ایوب مہر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈیبیٹ لمیٹیشن ایکٹ کے تحت پاکستان پر قرضوں کا حجم اسکے جی ڈی پی کے 75 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہئیے، جبکہ اس وقت قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے 91 فیصد کے قریب ہے۔ اور جی ٹونٹی کے ممالک ہوں یا آئی ایم ایف، وہ اپنے قرضے معاف نہیں کرتے اور مشکل حالات میں زیادہ سے زیادہ یہ کر سکتے ہیں کہ ادائیگی کو ری شیڈول کردیں۔ اور وہ ہو بھی جائے گی، لیکن قرضوں کا بوجھ تو بدستور رہے گا۔

اس لئے، حکومت کے پاس یہ ہی راستہ ہے کہ 18 ویں ترمیم کے تحت ٹیکس کی وصولی کے اختیارات واپس حاصل کرکے اپنی آمدنی میں اضافہ کرے اور اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرے۔

معاشیات کے ایک اور ماہر اور شکاگو یونیورسٹی کے پروفیسر ظفر بخاری کا بھی یہ ہی خیال ہے کہ جی ٹونٹی کے ملکوں کی جانب سے قرضے کی قسط کی ادائیگی میں مہلت سے پاکستان کو صرف اتنی سہولت ہوگی کہ اگر کرونا کے سبب وہاں بیروزگاری بڑھے تو آئندہ ایک سال کے لئے اس کے پاس اس سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لئے کچھ اضافی رقم ہوگی۔ البتہ اگر یہ مہلت زیادہ عرصے کے لئے مل جائے تو بہتر ہے۔ لیکن یہ بھی مستقل حل نہیں ہے۔ مستقل حل یہ ہی کہ ٹیکسوں کی وصولی کا نظام وفاقی حکومت کے ہاتھ میں ہو اور ذمہ دارانہ مالیاتی پالیسیاں بنائی جائیں۔